شہنشاہِ جذبات، دلیپ کمار بھی نہ رہے

ایک ایسا کردار جو اَب اس دنیا میں نہیں رہا۔ فلمی دنیا کا وہ ستارہ جس کا توتی آج بھی بولتا ہے، جس کے نام پر آج بھی بڑے بڑے فلمی ستارے زمین بوس ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں پیدا ہونے والا یہ نوجوان جس نے ہندوستان کے فلمی پردوں پر اپنا ایسانام کمایا جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ دلیپ کمار جن کا پیدائشی نام محمد یوسف تھا، ایک پشتون خاندان میں 11 دسمبر سن 1922 کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام لالہ غلام سرور جب کہ والدہ کا عائشہ بیگم تھا۔ ان کا آبائی گھر آج بھی پشاور میں موجود ہے۔ ان کا خاندان تقسیمِ ہندسے قبل ہی پشاور سے ممبئی منتقل ہوگیا تھا۔
یوسف خان نے مہاراشٹر کے ناسک میں تعلیم حاصل کی۔ اداکاری سے قبل پھلوں کے سوداگر تھے۔ انہوں نے پونا کے فوجی کینٹین میں پھلوں کا ایک سٹال لگا رکھا تھا۔ اس زمانے کی معروف اداکارہ اور فلمساز دیوکا رانی کی جوہر شناس نگاہوں نے یوسف خان میں چھپی اداکاری کی صلاحیت کو بھانپ لیا اور 1944ء میں 22 سال کی عمر میں دلیپ کمار کو فلم ’’جوار بھاٹا‘‘ میں کاسٹ کیا۔ 5 دہائیوں پر محیط کیرئیر میں دلیپ کمار نے 60 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ سنگ دل، امر، اڑن کھٹولا، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی اور مغل اعظم ایسی چند فلمیں ہیں جن میں کام کرنے کے دوران میں انہیں شہنشاہِ جذبات کا خطاب دیا گیا۔
دلیپ کمار کی اداکاری میں ایک ایسا فنکار دیکھا جاسکتا ہے جو کبھی جذباتی بن جاتا ہے، تو کبھی سنجیدہ اور روتے روتے آپ کو ہنسانے کا گر بھی جانتا ہو۔ انڈین فلم انڈسٹری انہیں آج بھی بہترین اداکار مانتی ہے اور اس کا لوگ آج بھی اعتراف کرتے ہیں۔ دلیپ کمار کی آخری فلم ’’قلعہ‘‘ تھی جو 1998ء میں ریلیز ہوئی تھی۔
دلیپ کمار نے 1960ء میں فلم ’’مغلِ اعظم‘‘ میں مغل شہزادہ سلیم کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم پہلے بلیک اینڈ وائٹ میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد سال 2004ء میں اسے رنگوں سے مزیّن کرتے ہوئے ایسٹمین کلر فلم (رنگین) بنایا گیا۔ 1998ء میں فلم ’’قلعہ‘‘ میں کام کرنے کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔
ایک دور میں دلیپ کمار کے ان کی ساتھی اداکاراؤں کے ساتھ معاشقوں کے بھی کافی چرچے رہے۔ اس میں سب سے پہلے کامنی کوشل کا نام آتا ہے۔ مدھو بالا سے ان کے تعلق کے بارے میں بھی کافی کچھ لکھا جا چکا ہے۔ فلم ترانہ کی شوٹنگ کے دوران میں ان کی مدھو بالا سے دوستی ہوئی تھی اور کہا جاتا ہے کہ سات برس تک ان کا یہ رومانس چلا۔ تاہم بعد میں بعض اختلافات کے سبب دونوں میں ایسا اختلاف پیدا ہوا کہ فلم مغلِ اعظم کے بعد کبھی ایک ساتھ کام نہیں کیا۔ اس کے بعد اداکارہ وجنتی مالا سے بھی ان کے افیئر کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ پردے پر بھی دلیپ کمار اور وجنتی مالا کی جوڑی بھی بہت کامیاب رہی۔ دلیپ کمار نے سب سے زیادہ کام بھی انہیں کے ساتھ کیا۔
دلیپ کمار نے 1966ء میں اداکارہ سائرہ بانو سے شادی کی۔ سائرہ بانو، دلیپ کمار سے 22 سال چھوٹی تھیں۔ دلیپ کمار کی سائرہ بانو سے وابستگی آخری سانس تک برقرار رہی۔سائرہ بانو اور دلیپ کمار کی شادی کو مثالی شادی قرار دیا جاتا ہے، تاہم بد قسمتی سے دونوں اولاد کی نعمت سے محروم رہے، جس کادونوں کو افسوس بھی رہا۔
1981ء میں انہوں نے حیدر آباد سے تعلق رکھنے والی خاتون اسما صاحبہ سے دوسری شادی کی۔ تاہم یہ دوسری شادی زیادہ دیر تک نہیں چل سکی اور 1983ء میں طلاق ہوگئی۔ سائرہ بانو اور دلیپ کمار نے سن 2013ء میں مکہ کا سفر کیا اور ایک ساتھ حج ادا کیا۔
دلیپ کمار کو 1994ء میں ’’دادا صاحب پھالکے‘‘ جب کہ 2015ء میں ’’پدم بھوشن‘‘ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ دلیپ کمار کو پاکستان کے اعلا ترین شہری ایوارڈ ’’نشانِ امتیاز‘‘ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
وہ کچھ دنوں سے علیل تھے۔ انہیں سانس لینے میں شکایت کے بعد سات جولائی کو علی الصباح ہسپتال میں داخل کرایا گیا، تاہم صبح ساڑھے سات بجے ان کا انتقال ہوگیا۔ ان کی موت کی خبر جنگل آگ کی طرح پھیل گئی۔ پاک وہند کے علاوہ دنیا بھرکے تمام شوبز سے وابستہ لوگ غم زدہ ہیں۔
……………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔