11 مئی، مجید امجد کا یومِ انتقال

وکی پیڈیا کے مطابق جدید اُردو نظم کے مشہور ترین شاعر مجید امجد 11 مئی 1974ء کو انتقال کرگئے۔
29 جون، 1914ء کو (جھنگ) میں پیدا ہوئے ۔والد کا نام علی محمد تھا۔ والد نے جب دوسری شادی کی، تو مجید امجد کی والدہ ان کو لے کر ننھیال آگئیں۔ نانا میاں نور محمد (جو ایک عالم فاضل انسان تھے )،نے ان کی پرورش اور تربیت کی۔
ابتدا میں عربی اور فارسی کی تعلیم اپنے نانا ہی سے حاصل کی۔نوجوانی میں قدم رکھا تھا کہ والدہ کا انتقال ہوگیا۔ انٹر تک کی تعلیم جھنگ ہی سے حاصل کی۔ 1930ء میں اسلامیہ کالج ریلوے روڈ سے بی اے کیا۔ ادبی زندگی کا آغاز 9 سال کی عمر سے ہی ہو گیا تھا۔ بی اے کرنے کے بعد جھنگ واپس آئے، تو ایک نیم سرکاری ہفت روزہ اخبار’’عروج‘‘ میں مدیر رہے۔ 1944ء انسپکٹر سول سپلائر مقرر ہوئے۔ ترقی پاکر اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر بنے ۔ ملازمت کا زیادہ عرصہ منٹگمری موجودہ ساہیوال میں گزرا۔ جہاں سے وہ 29 جون 1972ء کو ریٹائر ہوئے ۔بعد میں بڑی تنگ دستی سے گزر اوقات کرنے لگے۔ ان کے بعض دوستوں کی توجہ دلانے پر حکومت پاکستان نے مارچ 1973ء میں ان کے لیے پانچ سو روپے ماہانہ ادبی وظیفہ مقرر کیا۔
پہلا شعری مجموعہ ’’شبِ رفتہ‘‘ کے نام سے زندگی میں ہی شائع ہوا۔’’ شبِ رفتہ کے بعد‘‘ دوسرا مجموعہ تھا جو انتقال کے بعد شائع ہوا۔ ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا نے کلیات مجید امجد کے نام سے ان کا تمام کلام مرتب کیا ہے۔