جاپان کے وزیر اعظم کی ایک اہم ترجمان "Makiko Yamada” نے اپنے عہدے سے صرف اس لیے استعفا دے دیا کہ اس نے اپنے ہی ملک کے وزیر اعظم کے بیٹے کے مہنگے ڈنر میں شرکت کی تھی۔ اس عمل پر انہیں جاپان بھر میں عوامی دباؤکا سامنا تھا۔
جاپان کے نیشنل سول سروس کے ضابطۂ اخلاق کے قانون میں سرکاری ملازمین کو کسی بھی کمپنی یا کسی شخصیت سے تحائف لینے یا تفریحی دورے کرنے پر مکمل پابندی ہے۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اسے ملازمت سے برخاست کر دیا جاتا ہے۔
مذکورہ خاتون ترجمان نے جس ڈنر پارٹی میں شرکت کی تھی اس کی فی کس قیمت 74 ہزار 203 جاپانی یَن (107,053.39 پاکستانی روپیہ) بنتی ہے۔