(خصوصی رپورٹ) آثارِ قدیمہ کے لیے مشہور سوات میں 2 ہزار سال پرانے بدھ مت کوشاں دور کے نئے آثار ملے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے آثار پہلی دفعہ ملے ہیں جہاں ہر قسم کی تعمیرات موجود ہیں۔
خیبر پختون خوا کے محکمۂ آثارِ قدیمہ نے سوات کی تحصیل بریکوٹ کے گاوں نجی گرام کے قریب ’’ابا صیب چینہ‘‘ میں کھدائی کی، جس میں دو ہزار سال پرانی تعمیرات کے آثار ملے ہیں۔ ان آثار میں تین بڑے اور دو چھوٹے سٹوپے، وہاڑے، اسمبلی ہال (میٹنگ ہال)، درسگاہیں، عبادت خانے، راہبوں کے کمرے اور کالج (پڑھائی کی عمارتیں) موجود ہیں۔
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے آرکیالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر اشرف خان نے کے مطابق یہ انتہائی اہم آثار ہیں۔ ان کی وجہ سے اب آرکیالوجی کے طلبہ کو ریسرچ میں مدد ملے گی۔ ان آثار میں دو ہزار سال پرانا فنِ تعمیر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
محکمۂ آثارِ قدیمہ کے فیلڈ آفیسر اور ابا صیب چینہ آثارِ قدیمہ کے انچارج ثاقب رضا کے مطابق اس سائٹ میں مزید کھدائی کا کام جاری ہے۔ اس میں مزید آثار ملنے کا امکان ہے۔ جو آثار ملے ہیں وہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس سے مذہبی سیاحت اور آثارِ قدیمہ کی سیاحت میں اضافہ ہوگا۔
’’ابا صیب چینہ‘‘ میں آثارِ قدیمہ والی زمین مقامی لوگوں کی ملکیت تھی۔ صوبائی حکومت نے اس زمین کو سیکشن فور کے ذریعے حاصل کرکے مقامی لوگوں کو رقم ادا کردی گئی، جس کے بعد اب یہ تمام زمین محکمۂ آثارِ قدیمہ اور صوبائی حکومت کی ملکیت ہے۔
’’ابا صیب چینہ‘‘ آنے والے آرکیالوجی کے طلبہ کا کہنا تھا کہ یہ آثار انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، مگر نجی گرام گاؤں سے اس سائٹ تک پہنچنے کے لئے پیدل راستہ ہے۔ اگر حکومت اس سائٹ تک سڑک تعمیر کرے، تو بدھ مت مذہب کے ماننے والے، آرکیالوجی کے طلبہ اور سیاح آرام سے یہاں آسکیں گے۔