وکی پیڈیا کے مطابق اُردو کے معروف شاعر اطہر نفیس 21 نومبر 1980ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔
22فروری 1933ء آگرہ، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے ۔ اصل نام کنور اطہر علی خاں تھا۔اطہر اپنی والدہ کو آپا کہتے تھے ، ان کا تعلق سورج بنسی راجپوت خاندان سے تھا۔ ابتدائی تعلیم مسلم یونیورسٹی اسکول علی گڑھ سے حاصل کی۔ 1949ء میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ پاکستان منقل ہو گئے اور کراچی میں سکو نت اختیار کی۔ 1953ء میں روزنامہ جنگ سے وابستہ ہو گئے۔کالم بھی لکھے اورمختلف عہدوں پر کام کیا۔ اخبار کیشعبۂ ادب سے بھی وابستہ رہے۔ شادی نہیں کی، تمام عمر تنہا رہے۔
اطہر کا پہلا شعری مجموعہ ’’کلام‘‘ کے عنوان سے احمد ندیم قاسمی نے 1975ء کو لاہور سے شائع کیا۔دوسرا مجموعۂ کلام ’’وہ صورت گر کچھ خوابوں کے‘‘ ابھی تشنۂ طباعت ہے ۔
اطہر کی جو غزل زبان زدِ خاص و عام ہوئی، اس کا مطلع ذیل میں درج کیا جاتا ہے:
وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا، اب اس کا حال بتائیں کیا
کوئی مہر نہیں، کوئی قہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا