1 جون، ریاض الرحمان ساغرؔ کا یومِ انتقال

وکی پیڈیا کے مطابق پاکستان کے اردو اور پنجابی زبان کے شاعر، فلمی نغمہ نگار اور کہانی نویس ریاض الرحمان ساغرؔ یکم جون 2013ء کو لاہور، پاکستان میں انتقال کر گئے۔کریم بلاک علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
ساغرؔ یکم دسمبر 1941ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔فلم، ریڈیو پاکستان اور ٹی وی کے لیے تین ہزار کے قریب نغمے تخلیق کیے جنہیں مہدی حسن، نورجہاں، عدنان سمیع خان، احمد رشدی، مالا، مسعود رانا، استاد نصرت فتح علی خان، حامد علی خاں، اے نیئر، وارث بیگ، انور رفیع، رونالیلیٰ، حمیرا ارشد، حمیرا چنا، ناہید اختر، تصور خانم، ثریا خانم، نصیبو لال سمیت دیگر نمایاں گلوکاروں نے گایا۔ ساغرؔ کے تخلیق کردہ مقبول نغموں میں ’’ذرا ڈھولکی بجاؤ گوریو‘‘، ’’بھیگا ہوا موسم پیارا‘‘، ’’تیری اونچی شان ہے مولا‘‘ ، ’’کبھی تو نظر ملاؤ‘‘، ’’بھیگی بھیگی راتوں میں‘‘ ، ’’دیکھا جو چہرہ تیرا موسم بھی پیارا لگا‘‘، ’’کل شب دیکھا میں نے چاند جھروکے میں‘‘، ’’ہوسکے تو میرا ایک کام کرو‘‘، ’’جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم‘‘اور ’’کسی روز ملو ہمیں شام ڈھلے ‘‘ شامل ہیں۔
بطورِ کہانی کار و مکالمہ نویس ریاض الرحمان ساغرؔ نے 100 کے قریب فلمیں لکھیں جن میں ’’شمع‘‘، ’’نوکر‘‘، ’’سسرال‘‘، ’’عورت ایک پہیلی‘‘، ’’سرگم‘‘، ’’نذرانہ‘‘،’’نکاح‘‘ اور ’’محبتاں سچیاں‘‘ جیسی کامیاب فلمیں شامل ہیں۔