(خصوصی رپورٹ) حدیث کا مفہوم ہے کہ مؤمن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔
شائد اہلِ سوات مذکورہ حدیث سے واقف نہیں اس لیے تو بار بار ایک ہی سوراخ سے ڈسے جا رہے ہیں۔ سوات سے ایک اور مالیاتی فراڈ میں ایک شخص اہلِ سوات سے پچاس کروڑ سے زائد روپے لے کر فرار ہوگیا۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے کانٹی نینٹل پلازہ میں ’’ایس ایس مارکیٹنگ‘‘کے نام سے ادویہ کا کاروبار کرنے والا ثناء اللہ نامی شخص لوگوں سے کاروبار کے نام پر پیسے لے کر انہیں کچھ ماہ تک ماہانہ منافع دیتا رہا۔ ساتھ لوگوں سے یہ بھی کہتا رہا کہ ان کے پیسوں سے مےڈسن کا بڑا کاروبار جاری ہے۔ مارکیٹ میں جان پہچان کے بعد ڈھیر سارے لوگوں نے اس کو کاروبار کے لیے کروڑوں روپے دیے۔
اس حوالہ سے ایک متاثرہ شخص نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتا یا کہ انہوں نے اپنے دوستوں سے لاکھوں روپے اکھٹے کرکے ثناء اللہ کو دیے۔ مذکورہ رقم ساڑھے چار کروڑ روپے بنتی ہے۔ ان کے مطابق کم از کم پچاس کروڑ سے زائد رقم ان کے علم میں ہے جو ثناء اللہ کار و بار کے نام پر بٹور کر فرار ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ثناء اللہ رقم بیرونِ ملک منتقل کرنے اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
سوات میں اس سے پہلے بھی اس قسم کے فراڈ میں لوگوں کے اربوں روپے ضائع ہوچکے ہیں۔ سوات میں سب سے بڑا اسکینڈل ’’مضاربہ‘‘ والا تھا، جس میں ایک اندازے کے مطابق ایک ارب سے زائد رقم غیر قانونی طریقے سے’’ہنڈی‘‘ کے ذریعے باہر ممالک بھجوائی گئی تھی۔ اس کے بعد ’’بیٹری سکینڈل‘‘ میں بھی لوگوں کو 70 کروڑ سے زائد رقم سے محروم کیا گیا۔ اب ’’ ایس ایس فارمہ مارکیٹنگ سکینڈل‘‘ میں پھر لوگ کروڑوں روپے سے محروم ہوگئے۔
ماہرینِ معاشیات کے مطابق کسی بھی علاقہ سے بڑی رقم نکل جانے سے کاروبار پر شدید منفی اثر پڑتا ہے۔ سوات میں پہلے ’’مضاربہ اسکینڈل‘‘ کے بعد زمینوں کی خرید و فروخت بند ہوگئی۔ یہ کاروبار تا حال ٹھپ پڑا ہے ۔ ’’مضاربہ اسکینڈل‘‘ سے پہلے سوات میں زمینوں اور تیار گھروں کی خرید وفروخت کا کاروبار عروج پر تھا۔ زیادہ تر لوگ یہی رقم جو فراڈیے لے گئے،سے کاروبار کیا کرتے تھے۔ دوسری طرف ملک میں مہنگائی کی وجہ سے ہر کارو بار ماند پڑچکا ہے۔ ایسے حالات میں کسی بھی علاقہ سے کروڑوں روپے نکل جانے کے بعد وہاں کاروبار مزید ٹھپ ہوکر رہ جاتا ہے۔
سوات ٹرےڈرز فےڈریشن کے صدر عبدالرحیم نے کے مطابق مارکیٹ میں موجود رقم بازار اور ہر کاروبار میں سرکلویشن کرتی رہتیہے۔ حالیہ کروڑوں روپے سوات سے نکل جانے کے بعداب ایک بار پھر کاروبار کا سرکل رک جائے گا، جس کا اثر تاجروں اور کاروباری افراد کے علاوہ عام آدمی پر بھی پڑے گا۔
حالیہ مالیاتی اسکینڈل کے بعد تاجروں کا کہنا ہے کہ زیرِ گردش رقم باہر ممالک منتقل ہونے کے بعد ہر قسم کے کاروبار پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔