اونٹ کے گلے میں بلی (کہاوت کا پس منظر)

مشہور کہاوت ہے؛ کسی قیمتی چیز کے ساتھ ایک کم قیمت چیز کا شامل کردیا جانا۔ ایک ضروری چیز کے ساتھ ایک غیر ضروری چیز کے خریدنے کی شرط۔
یہ کہانی بیان کی گئی ہے کہ ایک عرب کا اونٹ گم گیا۔ اس نے قسم کھائی کہ اگر اونٹ مل گیا، تو اسے ایک درہم میں بیچ ڈالوں گا۔ اتفاقاً وہ اونٹ مل گیا۔ قسم پوری کرنے کے لیے اس نے یہ کیا کہ ایک بلی کے گلے میں ڈوری باندھ کر، اس ڈوری کا سرا اونٹ کے گلے میں باندھ دیا اور آواز لگانے لگا کہ یہ اونٹ ایک درہم میں بکاؤ ہے اور یہ بلی ایک ہزار درہم میں، مگر ایک ساتھ بِکیں گے۔
یہ حکایت میں نے اپنی طالب علمی کے زمانے میں فارسی کی ایک کتاب ’’گلزارِ دبستاں‘‘ میں پڑھی تھی۔ واقعہ پورا یاد رہ گیا، مگر قیمت صحیح طور پر یاد نہیں رہی کہ ایک ہزار درہم تھے یا پانچ ہزار۔ قیمت جو بھی ہو، واقعہ یہی تھا۔
(’’کلاسیکی ادب کی فرہنگ‘‘ از رشید حسن خان، ناشر ’’مجلسِ ترقیِ ادب لاہور، طبع دوم، جولائی 2018ء، صفحہ نمبر 84 سے انتخاب)