فلمی گیتوں میں شُستہ اردو کو جگہ دینے والا شاعر

مجروحؔ سلطان پوری ایک طویل عرصے تک فلمی گیت لکھنے والے شاعروں کی صف میں شامل ہے۔ مجروحؔ کا زمانہ بھی 1940ء سے 1950ء کے درمیانی عشرے 1990ء اور 2000ء کے درمیانی عشرے تک پھیلا ہوا ہے۔ اس دوران میں مجروحؔ نے تقریباً ہر طرح کے موضوع پر گیت لکھے ہیں۔
مجروح کے زیادہ تر گیت ہلکی پھلکی موسیقی پر لکھے گئے جن میں شاعر کے لہجے کا دھیما پن صاف نظر آتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مجروح نے صاف اور شُستہ اردو کو بھی فلمی گیتوں میں جگہ دی۔ ’’بندہ نواز‘‘، ’’سبحان اللہ‘‘، ’’جنابِ عالی‘‘ وغیرہ جیسے کئی الفاط و مرکبات کو گیتوں میں استعمال کرکے اس صنف کی زبان کو یقینی وسعت دی۔
ان کے لکھے گئے دو گیت ملاحظہ ہوں:
ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہولیے
اک دن بک جائے گا ماٹی کے مول
جگ میں رہ جائیں گے پیارے تیرے بول
(’’ارتباطِ حرف و معنی‘‘ از ’’عاصم ثقلینؔ‘‘، پبلشرز ’’فکشن ہاؤس، لاہور‘‘، سنہ اشاعت 2015ء، صفحہ نمبر 18 سے انتخاب)