4 فروری، بانو قدسیہ کا یومِ انتقال

وکی پیڈیا کے مطابق اردو اور پنجابی زبان کی مشہور و معروف ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈراما نویس بانو قدسیہ 4 فروری 2017ء کو لاہور میں انتقال کرگئیں۔
28نومبر 1928ء کو فیروز پور، پنجاب میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئی تھیں۔والد چوہدری بدرالزماں چٹھا زراعت میں بیچلر کی ڈگری رکھتے تھے ۔ اُن کا انتقال بانو قدسیہ کی چھوٹی عمر میں ہی ہو گیا تھا جب کہ ابھی بانو قدسیہ محض ساڑھے تین برس کی تھیں۔
تقسیم ہند کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ لاہور آ گئیں۔ لاہور آنے سے پہلے مشرقی بھارت کے صوبہ ہماچل پردیش دھرم شالا میں زیرِ تعلیم رہیں۔ والدہ مسز چٹھا بھی تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔مشہور ناول و افسانہ نگار اور ڈراما نویس اشفاق احمد سے شادی کی تھی۔
اپنے کالج کے میگزین اور دوسرے رسائل کے لیے بھی لکھتی رہیں۔ کنیئرڈ کالج برائے خواتین لاہور سے ریاضیات اور اقتصادیات میں گریجویشن کیا۔ بعد ازاں 1951ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔ اردو اور پنجابی زبانوں میں ریڈیو اور ٹیلی وِژن کے لیے ڈھیر سارے ڈرامے بھی لکھے ۔ ان کا سب سے مشہور ناول ’’راجہ گدھ‘‘ ہے ۔ ایک ڈرامے ’’آدھی بات‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے ۔
1983ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے ستارۂ امتیاز ملا۔ 2010ء میں دوبارہ حکومت پاکستان کی جانب سے ہلالِ امتیازجبکہ 2012ء میں کمالِ فن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2016ء میں لائف ٹائم ایچومنٹ ایوارڈسے نوازا گیا۔