ساحرؔ کا تخلص کیسے پڑا؟

نریش کمار شادؔ نے ایک مرتبہ ساحرؔ کا انٹرویو لیا، جس میں ایک سوال یوں کیا گیا:
شادؔ:۔ آپ نے اپنا تخلص ساحرؔ کیوں رکھا؟
ساحرؔ:۔ (کرسی سے اُٹھ کر ساحرؔ صاحب کمرے میں یہاں وہاں ٹہلنے لگے اور بولے) کیوں کہ کوئی نہ کوئی تخلص رکھنے کا رواج تھا۔ اس لیے مَیں اپنی اسکول کی کتابوں کے ورق الٹ پلٹ کر اس لفظ کی تلاش میں تھا، جسے میں اپنا تخلص مقرر کر سکوں۔ اچانک میری نظر ایک شعر پر پڑی جو اک مرثیے کا تھا جسے علاقہ اقبالؔ نے داغؔ کے لیے لکھا تھا:
اس چمن میں ہوں گے پیدا، بلبلِ شیراز بھی
سیکڑوں ساحرؔ بھی ہوں گے، صاحبِ اعجاز بھی
مجھے اپنی شاعری کو لے کر کبھی کوئی غلط فہمی نہیں رہی اور مَیں بھی اپنے آپ کو سیکڑوں شعرائے کرام میں سے ایک شمار کرتا ہوں۔ اس لیے اپنے لیے مجھے ’’ساحرؔ‘‘ تخلص مناسب لگا۔
(ساحرؔ لدھیانوی کی خود نوشت سوانح ’’مَیں ساحرؔ ہوں‘‘ از ’’چندر ورما، ڈاکٹر سلمان عابد‘‘ مطبوعہ ’’بُک کارنر پرنٹرز اینڈ پبلشرز، جہلم‘‘ ستمبر 2015ء کے صفحہ نمبر 294 سے انتخاب)