20 نومبر، فیض احمد فیضؔ کا یومِ انتقال

وکی پیڈیا کے مطابق اپنی شاعری کی بنا پر کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے فیض احمد فیضؔ 20 نومبر 1984ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
وہ 13 فروری 1911ء کو کالا قادر، ضلع نارووال، پنجاب، برطانوی ہند میں ایک معزز سیالکوٹی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سلطان محمد خان ایک علم پسند شخص تھے۔ وہ پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل تھے۔فیضؔ کے والد اماراتِ افغانستان کے امیر عبدالرحمان خان کے ہاں چیف سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے افغان امیر کی سوانح حیات شائع کی۔ آپ کی والدہ کا نام فاطمہ تھا۔
فیضؔ کے گھر سے کچھ دوری پر ایک حویلی تھی۔ یہاں اکثر ’’پنڈت راج نارائن ارمانؔ‘‘ مشاعروں کا انعقاد کیا کرتے تھے، جن کی صدارت منشی سراج الدین کیا کرتے تھے۔ منشی سراج الدین، مہاراجہ کشمیر پرتاپ سنگھ کے منشی تھے اور علامہ اقبال کے قریبی دوست بھی۔ انہی محفلوں سے فیضؔ شاعری کی طرف راغب ہوئے اور اپنی پہلی شاعری دسویں جماعت میں قلمبند کی۔
فیضؔ کے گھر کے باہر ایک مسجد تھی جہاں وہ فجر کی نماز ادا کرنے جاتے ، تو اکثر مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کا خطبہ سنتے اور ان سے مذہبی تعلیم حاصل کرتے ۔1921ء میں انہوں نے سکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور یہاں میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ میٹرک کے امتحانات کے بعد انہوں نے ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا۔ ان کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے ) شامل تھے ۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔
وہ ’’انجمنِ ترقی پسند مصنفین تحریک‘‘ کے فعال رُکن اور ایک ممتاز اِشتراکیت پسند کمیونسٹ تھے۔