4 جولائی، صوفی گلوکار الن فقیر کا یومِ انتقال

وکی پیڈیا کے مطابق سندھی زبان کے لوک فنکار اور صوفیانہ کلام گانے میں مہارت رکھنے والے الن فقیر 4 جولائی 2000ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔آپ کو صوفی شاعری کی خاص صنف ’’کافی‘‘ گانے میں ملکہ حاصل تھا۔
الن فقیر 1932ء کو جامشورو، سندھ میں پیدا ہوئے تھے۔ اصل نام علی بخش تھا لیکن الن فقیر کے نام سے مشہور ہوئے۔ ریڈیو اور ٹیلی وژن پر یکساں مقبول تھے ۔ آپ کو فنی دنیا میں متعارف کرانے کا سہرا سندھ کے ادیب، دانشور اور ماہرثقافت ممتاز مرزا کے سرجاتا ہے۔ الن فقیر نے سندھی، پنجابی، اردو، سرائیکی اور دوسری بہت سی زبانوں میں گانے اور صوفیانہ راگ گائے لیکن محمد علی شہکی کے ساتھ گایا جانا والا نغمہ ’’تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا‘‘ الن فقیر کی فنی شہرت میں اضافے کا باعث بنا۔ اس کے علاوہ ان کا ایک ملی نغمہ ’’اتنے بڑے جیون ساغر میں، تو نے پاکستان دیا‘‘ بھی بہت مشہورہوا۔ 1980ء میں انہیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی ملا۔