نفس اور دل

گیرم کہ بسیار ہائے بسیار کنی
وز روزۂ دہر بے شمار کنی
تا دل نہ کنی ز غصہ و کینہ تہی
صد من گل برسریک خار کنی
سلطان المشائخ حضرت نظام الدین اولیاؒ نے درجِ بالا اشعار پڑھ کر شاگردوں سے فرمایا، تم بہت نمازیں پڑھو اور روزے رکھو، لیکن جب تک دل کو غصہ اور کینہ سے خالی نہ کروگے، تحمل و بردباری کی فضیلت میسر نہیں ہوگی۔ نفس اور قلب آدمی کے دو رُخ ہیں۔ اگر ایک نفس سے پیش آئے، دوسرے کو قلب سے پیش آنا چاہیے۔ نفس تفریق و دشمنی اور فتنہ و غوغا سے لبریز ہے۔ قلب سکون و اطمینان اور مہربانی و رضا سے پُر ہوتا ہے۔ نفس کے مقابلہ میں جو شخص قلب سے پیش آیا، اس کا نفس مغلوب ہوا اور قلب غالب ہوگیا۔ لیکن اگر وہ نفس کے جواب میں نفس سے پیش آیا، تو دشمنی و عداوت اور فتنہ و فساد پیدا ہوجائے گا۔
(ماہنامہ قلندر شعور، ماہِ جون 2019ء، صفحہ نمبر 115 سے مقتبس)