بس ایک بار

لاشعوری طور پر ہم اپنی زندگی میں غلط اور صحیح کے انتخاب کے عمل میں اس حاشیائی تصور کو بروئے کار لاتے ہوتے ہیں۔ ہم خود سے یوں گویا ہوتے ہیں کہ جی ! یہ کام ہے تو غلط اور عام طور پر کرنا بھی نہیں چاہیے لیکن ان معروضی حالات میں میری مجبوری ہے، لہٰذا فقط ایک بار……!
اور پھر اس ’’ایک بار‘‘ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہماری غلط کاریوں اور بے اصولیوں کو دوام بخشتا چلا جاتا ہے۔ غلط کاریوں، بے اصولیوں اور بددیانتیوں کے جتنے بھی شاخسانے ہیں، بسا اوقات اسی ایک بار سے پوٹھتے ہیں۔ کیوں کہ زندگی مجبوریوں اور لاچاریوں کا مجموعہ ہوتی ہے اور ایک مرتبہ اس ایک بار کے چکر میں گناہوں کی وادئی دلفریب میں قدم جاپڑیں، تو واپسی محال ہو جاتی ہے۔ 100 فیصد اصول پسندی برقرار رکھنا 90 فی صد کے مقابلے میں چنداں آسان اور قابل عمل ہے۔
(How will you measure your life? chrinstensen)

……………………………………………………..

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔