ماہِ رمضان مسلمانوں کے لیے اجر و ثواب اور برکتوں کا پیغام لے کر آتا ہے۔ اس ماہِ مبارک میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس فریضہ کو پورے اہتمام کے ساتھ ادا کریں، تاکہ اس روحانی مشق کے تقاضے پوری ہوں۔ اس کے علاوہ روزہ مومن میں تقویٰ پیدا کرتا ہے۔ اس بارے قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’’اے مومنو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ دار بنو۔‘‘ اسی طرح احادیثِ رسولؐ میں بھی ماہِ صیام کی فضیلتیں، برکات اور روزہ دار کی اجر و ثواب کا ذکر آیا ہے۔ ذیل میں چند فضائل اور اجر و ثواب کا ذکر احادیث کی روشنی میں کیا جاتا ہے۔
٭ میں دنیا کی تین چیزوں سے محبت کرتا ہوں۔ موسم گرما کا روزہ، راہِ خدا میں تلوار چلانا، اور مہمان کا احترام۔ (ارشادِ خداوندی)
٭ جب ماہِ رمضان آتا ہے، تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کیے جاتے ہیں اور شیطان کو پابہ زنجیر کیا جاتا ہے۔
٭ جس نے ایمان کے جذبے اور طلبِ ثواب کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا، اس کے گذشتہ گناہوں کی بخشش ہوگئی۔
٭ روزہ اور قرآن بندے کی بروزِمحشر سفارش کریں گے۔
٭ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کا مہینا کیا ہے، تو میری اُمت تمنا کرتی کہ پورا سال رمضان ہی ہو۔
٭ جو بندہ رمضان کا روزہ رکھتا ہے، خاموش رہتا ہے اور اللہ کا ذکر کرتا ہے، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانتا ہے، فحاشی اور بے حیائی کا کام نہیں کرتا، تو جب رمضان ختم ہوجاتا ہے، تو اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
٭ رجب میری اُمت کا مہینا ہے، اس کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسے میری اُمت کو دوسری امتوں کو دوسری اُمتوں پر فضیلت حاصل ہے۔ شعبان میرا مہینا ہے۔ اس کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت دوسرے انبیا پر ہے۔ اور رمضان اللہ کا مہینا ہے اور اس کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ کو تمام مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے۔
٭ رمضان ایسا مہینا ہے کہ اس کا اول حصہ اللہ تعالیٰ کی رحمت، درمیان کا حصہ مغفرت اور آخری حصہ آگ سے نجات کا ہے۔
٭ جو مسلمان ماہِ رمضان میں اپنے خادم، نوکر اور غلام کا بوجھ ہلکا کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے آگ سے آزاد فرماتے ہیں۔
٭ رمضان صبر کا مہینا ہے اور صبرکا بدلہ جنت ہے۔
٭ جنت کو اوائلِ سال سے اوا خر تک رمضان المبارک کی خاطر آراستہ کیا جاتا ہے اور خوشبوؤں کی دھونی دی جاتی ہے۔
٭ روزہ گناہوں سے بچنے کی ڈھال ہے۔
٭ روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں، ایک بوقت افطار اور دوسری بروزِ قیامت اپنے رب کی ملاقات کی۔
روزوں کے مذکورہ بالا مقاصد تب حاصل ہوسکتے ہیں جب ہم رزقِ حلال کی کوشش کریں، کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیں اور غیبت اور دل آزاری سے بچیں۔
………………………………………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔