ابتذال (شعری و نثری اصطلاح)

ابتذال
ابتذال (Vulgarity) شعری و نثری اصطلاح ہے، جس کا مطلب ذلیل ہونا، سطحی پن یا عامیانہ ہے۔
کلام میں غیر مہذب، سوقیانہ اور بازاری الفاظ لانا یا ایسا کلام کہنا جس کا مضمون شائستگی سے بعید ہو، ابتذال کہلاتا ہے۔
ابتذال نقصِ کلام کی فہرست میں شامل ہے۔
ابتذال دراصل اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب کوئی شاعر ایسے الفاظ شاعری میں لائے جس سے سامع کے ذہن میں احساسِ رکاکت یا تنفر پیدا ہو۔ پست اور مبتذل الفاظ کا تعین مشکل ہے۔ ذوقِ سلیم اور تربیت یافتہ مذاق خود اس کا ادراک رکھتا ہے۔ مثلاً غالب نے دھول دھپا اور بُھوں کے الفاظ اردو غزل میں استعمال کیے ہیں، یہ مبتذل الفاظ ہیں۔ ایسے اساتذہ کا کلام سوقیانہ اور مبتذل الفاظ سے معمور ہے، جو حسن سے چھیڑ چھاڑ کے مذاقِ فراواں میں پست سطح پر آجاتے ہیں۔
’’لائی جائی نس‘‘ ترفع کے بیان میں لکھتا ہے کہ موقع کے مطابق اگر عامیانہ الفاظ لکھے گئے ہوں، تو وہ مزین زبان سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ (پروفیسر انور جمال کی تصنیف ’’ادبی اصطلاحات‘‘ مطبوعہ ’’نیشنل بُک فاؤنڈیشن‘‘، اشاعتِ چہارم مارچ، 2017ء، صفحہ نمبر30 سے انتخاب)