ایہام (Ambiguity) صنعتِ شاعری ہے، حسنِ کلام ہے۔
کلام میں کوئی ایسا لفظ لانا ایہام ہے جس سے پڑھنے یا سننے والا قریبی معنی مراد لے (جو ایک اعتبار سے صحیح بھی ہوتے ہیں) جب کہ اس کے اصلی معنی غور و فکر اور تأمل کے بعد واضح ہوں۔
"ایہام” حسنِ کلام ہے جو شعر میں رمزیت و اشاریت کی لطافت پیدا کر دیتا ہے، اور سننے والے کے ذہن کو آمادۂ فکر بھی کرتا ہے۔
ایہام کی صنعت طے شدہ منصوبے کی بجائے خود بخود نظم ہوجائے، تو شعر کی قدر میں اضافہ کرتی ہے، ورنہ غریب نظر آتی ہے۔
شب جو مسجد میں جا پھنسے مومنؔ
رات کاٹی خدا خدا کر کے
خدا خدا کرکے (ایہام) یعنی اللہ اللہ کرکے عبادت کرکے اور دوسرا مفہوم ہے مشکل کے ساتھ۔
(پروفیسر انور جمال کی تصنیف ’’ادبی اصطلاحات‘‘ مطبوعہ ’’نیشنل بُک فاؤنڈیشن‘‘، اشاعتِ چہارم مارچ، 2017ء، صفحہ نمبر 51 سے انتخاب)