تحریک انصاف حکومت کے حالیہ اعلان کے مطابق ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی مصنوعات میں فی لیٹر 6 روپے تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ بی بی سی اردو سروس کے مطابق اگر "آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی” (اوگرا) کی جانب سے جاری کردہ قیمتوں کے نوٹسز کا جائزہ لیا جائے، تو اگست 2018ء سے اپریل 2019ء تک وفاقی حکومت نے چار مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ جب کہ تین مرتبہ کمی کی ہے۔ اس طرح ایک ماہ قیمتوں کو برقرار رکھا گیا تھا۔ حکومت کی جانب سے قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ رواں ماہ کے لیے 6 روپے فی لیٹر کیا گیا ہے جب کہ سب سے زیادہ کمی جنوری میں 5 روپے کی گئی تھی۔ فروری 2019ء سے اب تک حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں تقریباً آٹھ روپے کا اضافہ کیا ہے۔
دوسری طرف مرے پر سو دُرّے کے مصداق سوات میں پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے اضافہ کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ پشاور اور مردان سمیت صوبہ کے باقی علاقوں میں حکومت نے پٹرول کی فی لیٹر قیمت 98.89 روپے مقرر کی ہے، مگر سوات میں پٹرول پمپ مالکان کی جانب سے پٹرول کی فی لیٹر قیمت 101.80 روپے مقرر ہے۔ اس طرح حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 117.43 روپے مقرر کی ہے جبکہ سوات میں اس کی فی لیٹر قیمت 120.90 وصول کی جا رہی ہے۔
عوامی حلقوں میں اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سوات میں پٹرول پمپ مالکان کی خود ساختہ قیمتوں کا کیا مطلب لیا جائے؟ کیا سوات علاقۂ غیر ہے؟
اس سلسلے میں پٹرول پمپ مالکان کے ایسوسی ایشن کے صدر سے جب رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے کہا کہ زیادہ قیمت ہم کیرج (کرایہ) کی مد میں وصول کرتے ہیں، جس کی اجازت ہمیں "اوگرا” نے دی ہے۔
اس سلسلے میں جب "اوگرا” کے حکام سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے کہا کہ اسلام آباد، پشاور، مردان سے لے کر مینگورہ تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمت یکساں ہے۔
تمام باتوں کو سامنے رکھ کر نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ عوامی حلقوں کا غم و غصہ بجا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھائے، اور ناجائز منافع خوروں سے قانون کے مطابق باز پرس کرے۔ تاکہ مستقبل میں کسی کو بھی عوام کی جیب پر ہاتھ صاف کرنے کی ہمت نہ ہو۔