ہری چند اختر اور "چارپائے کا شعر”

کسی مشاعرے میں ایک ’’لحیم و شحیم اور علاقہ‘‘ (موٹا) قسم کے شاعر غزل پڑھ رہے تھے۔ وہ ہر شعر کو شروع کرنے سے پہلے کہتے: ’’دیکھئے، کس پائے کا شعر ہے؟‘‘
جب وہ اس جملے کو تین بار دہرا چکے اور چوتھے شعر کا آغاز پھر انہی الفاظ سے کیا، تو ہری چند اختر ایک دم اپنی جگہ سے اٹھ کر بولے: ’’چار پائے کا!‘‘
(ڈاکٹر علی محمد خان کی کتاب ’’کِشتِ زعفران‘‘ مطبوعہ ’’الفیصل‘‘ پہلی اشاعت فروری 2009ء، صفحہ نمبر 140 سے انتخاب)