نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزرنا جائز ہے کہ ناجائز؟

مکاتب کا اتفاق ہے کہ نماز ادا کرنے والے شخص کے سامنے سے گزرنا نماز کو باطل نہیں بناتا، لیکن وہ اس فعل کے جائز یا ناجائز ہونے کے حوالے سے اختلاف رائے کا شکار ہیں۔
جعفری کہتے ہیں کہ نماز پڑھنے میں مصروف شخص کے آگے سے گزرنا ناجائز نہیں۔ نمازی کے لیے مسنون ہے کہ اگر سامنے سے کسی کے گزرنے کا احتمال ہو، تو وہ اپنے آگے کوئی چیز رکھ لے، مثلاً کوئی چھڑی، رسی، مٹی کا ڈھیر وغیرہ جو مخلوق سے بے تعلقی اور خالق کی جانب توجہ لگانے کی علامت ہے۔
مالکیوں، حنفیوں اور حنبلیوں کے خیال میں نماز پڑھنے میں مصروف شخص کے سامنے سے کسی بھی صورت میں گزرنا جائز نہیں۔ چاہے نمازی نے اپنے سامنے کوئی رکاوٹ رکھی ہو یا نہ۔
اس کی بجائے حنفی اور مالکی اضافہ کرتے ہیں کہ اگر راستے سے ہٹ کر نماز پڑھنا ممکن ہو، تو نمازی کا لوگوں کی آمد و رفت میں اپنی نماز کی وجہ سے رکاوٹ اور مشکل پیدا کرنا جائز نہیں۔
شافعیوں کے مطابق اگر نمازی نے اپنے سامنے کوئی چیز نہیں رکھی ہوئی، تو اس کے آگے سے گزرنا ممنوع ہے، اور اگر اس نے چیز سامنے رکھی ہوئی ہے، تو اس کے آگے سے گزرنا ممنوع ہے اور نہ مکروہ۔
(’’اسلامی شریعت کا انسائیکلو پیڈیا‘‘ از لیلہ بختیار، ترجمہ یاسر جواد مطبوعہ ’’نگارشات‘‘، پہلی اشاعت 2018ء، صفحہ 128 سے انتخاب)