وکی پیڈیا کے مطابق روس کے نامور ناول نگار، افسانہ نگار اور فلسفی "فیودرمیخائیلووچ دوستوئیفسکی” (Fyodor Mikhailovich Dostoyevsky) نو فروری 1881ء کو انتقال کرگئے۔
آپ نے ماسکو یونیورسٹی اور پیٹرز برگ کی ملٹری انجینئرنگ اکیڈمی میں تعلیم پائی۔ 1843ء میں گریجویٹ بننے کے بعد سب لیفٹیننٹ کے عہدے پر مامور ہوئے۔ 1844ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد مستعفی ہو کر زندگی ادب کے لیے وقف کر دی۔ زندگی بھر انتہائی غربت اور مرگی کی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑا۔ 1849ء میں سازش کے الزام میں پھانسی کی سزا ملی لیکن تختۂ دار پر اُن کی یہ سزا گھٹا کر سائبیریا میں چار سال کی جلاوطنی اور جبری فوجی خدمت میں تبدیل کر دی گئی۔
1846ء میں آپ کی پہلی کہانی ’’بے چارے لوگ‘‘ شائع ہوئی۔ 1847ء میں روس کی انقلابی انجمن میں شریک ہوئے۔ بدترین مجرموں کے ساتھ رہنے کے باعث آپ نے روسی زندگی کے تاریک پہلوؤں اور نچلے طبقوں کے مصائب کی خوب عکاسی کی۔ آپ کا مشہور ناول ’’جرم و سزا‘‘ ہے۔ 1865ء کے بعد اخبار نویسی کا پیشہ اختیار کیا۔ کچھ عرصہ رسالہ ’’روسی دنیا‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ 1876ء میں ایک رسالہ ’’کارنیٹ‘‘ نکالا جس میں تازہ کتابوں پر تبصرے چھپتے تھے۔ ناولوں میں نفسیاتی تجزیہ اور تحت الشعور کی موشگافی آپ کی خصوصیات ہیں۔