بِل گیٹس (Bill Gates) سے ایک انٹرویور نے پوچھا کہ آپ نے اتنی کامیابی کیسے حاصل کی؟ تو اس نے جواب دیا: "اس لیے کہ مجھے اس بات کا یقین تھا کہ جب خدا نے ہر شخص کو دو آنکھوں، دو کانوں، دو ہاتھوں، دو ٹانگوں، ایک دل اور ایک دماغ کے ساتھ پیدا کیا ہے، تو اُس نے کامیابی کا دروازہ بھی کسی کے لیے بند نہیں کیا، بلکہ اسے بھی بلاتفریق اور بلاتخصیص سب کے لیے کھلا چھوڑ دیا ہے۔ لہٰذا مَیں نے اپنی زندگی کے لیے خود کامیابی کا انتخاب کیا۔”
کامیابی ایک فیصلہ ہے، جو اسے بروقت کرتے ہیں، ناکامی ان کا مقدر نہیں بنتی۔ بِل گیٹس کی طرح بس ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خدا نے کامیابی کو ہم سب کی مشترکہ میراث بنایا ہے۔ لہٰذا ایک معینہ رستے پر چل کر ہم نے اپنے حصے کی کامیابی سمیٹنی ہے۔ اپنے حصے کی خوشحالی، آسودگی اور نام کمانا ہے۔ اگر خدا نے ہمارے لیے اسے حرام نہیں کیا، تو ہم اس نعمت سے محروم کیوں رہیں؟
(احمد فرہاد کی ترجمہ و تالیف شدہ کتاب ’’کامیابی‘‘ مطبوعہ ’’رُمیل ہاؤس آف پبلی کیشنز‘‘ پہلی جلد، صفحہ نمبر 22 اور 23 سے انتخاب)