وادئی سوات، ایک تعارف

سوات کی سحرآگیں اور پُربہار وادی سیر و سیاحت کے لیے دنیا بھر میں غیر معمولی شہرت کی حامل ہے۔ قدرت نے اس پُرفسوں خِطہ کو حُسن و دِل کشی اور رعنائی و زیبائی کے اَن گنت رنگوں سے سجایا ہے۔ یہاں کی فضائیں عِطر بیز اور مناظر سحر انگیز ہیں۔ برف پوش چوٹیوں، گن گناتے آبشاروں، نباتات کے اثرات سے پُر قدرتی صاف و شفاف پانی کے چشموں، طلسماتی جھیلوں، پُرشور دریائے سوات اور گل و لالہ کی اس مہکتی وادی کا ہر رنگ اتنا دِل پزیر اور طراوت بخش ہے کہ یہاں آنے والا ہر شخص اس کی خوب صورتی اور رعنائی کے سحر میں کھو جاتا ہے۔

سوات کی سحر انگیز درال جھیل۔ (فوٹو: امجد علی سحابؔ)

دنیا کے حسین ترین خطوں میں شامل یہ علاقہ، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے شمال مشرق کی جانب 254 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جب کہ صوبائی دارالحکومت پشاور سے اس کا فاصلہ 170 کلومیٹر ہے۔ 1998ء کی مردم شماری و خانہ شماری کے مطابق ضلع سوات کی کل آبادی بارہ لاکھ ستاون ہزار چھ سو دو (1257602) ہے اور اس کا کل رقبہ 5337 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کے شمال میں ضلع چترال، جنوب میں ضلع بونیر، مشرق میں ضلع شانگلہ، مغرب میں ضلع دیراور ملاکنڈ ایجنسی کے علاقے اور جنوب مشرق میں ضلع بونیر کا خوب صورت علاقہ واقع ہے۔
سوات کو تین طبعی حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: (1) زیریں سوات۔ (2) بالائی سوات۔ (3) کوہستان سوات۔
قدرت نے وادئی سوات کو بے حد حسین اور دل کش بنایا ہے۔ بلند و بالا سرسبز پہاڑ، پھلوں سے لدے پھندے درخت، صاف و شفاف پانی کی بپھری ہوئی ندیاں اور منھ زور دریا، گن گناتے چشمے اور شور مچاتے آبشار جنت کا منظر پیش کرتے ہیں۔

"جاروگو” سوات کی بلند ترین آبشاروں میں سے ایک۔ (فوٹو: امجد علی سحابؔ)

سردی کے موسم میں یہاں خوب برف باری ہوتی ہے۔ اردگرد کے پہاڑ برف سے ڈھک جاتے ہیں۔ برف کی سپید چادر ہر چیز کو ڈھانپ لیتی ہے۔ گرمیوں میں جب برف پگھلتی ہے، تو پوری وادی دُھل جاتی ہے۔ موسم خوش گوار ہوجاتا ہے، درختوں کو نئی زندگی ملتی ہے اور ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آنے لگتا ہے۔ رنگ برنگ پھول ذہن کو آسودگی اور دل کو راحت سے معمور کر دیتے ہیں۔ ہزاروں، لاکھوں کی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح سیر کے لیے آتے ہیں اور یہاں کے دل کش مناظر سے محظوظ ہوتے ہیں۔ (فضل ربی راہیؔ کی کتاب "سوات سیاحوں کی جنت” سے انتخاب)