(نوٹ:۔ یہ تحریر ’’لوری چن‘‘ (Laurie Chen) اور ’’ایتھن وانگ‘‘ (Ethan Wang) کی مشترکہ تحقیق کا نچوڑ ہے، جو ’’رائٹرز ڈاٹ کام‘‘ (reuters.com) پر 24 جون 2025ء کو اَپ لوڈ ہوئی ہے۔ تحریر کا انگریزی عنوان "What are China’s economic interests in Iran” ہے، مترجم)
چین، جو ایران کا ایک قریبی اتحادی اور ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، اسرائیل کے ساتھ ایران کے تنازع میں غیر جانب دار رہا ہے اور سفارتی حل پر زور دیتا ہے۔
ذیل میں ایران میں چین کی سرمایہ کاری کی تفصیلات ملاحظہ ہوں:
٭ تعاون کا معاہدہ:۔ طویل عرصے سے امریکی پابندیوں کے شکار ایران کی حمایت چین کرتا چلا آ رہا ہے، تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنی اسٹریٹجک اور معاشی حیثیت کو مضبوط بنانے میں مدد حاصل ہو۔ 2021ء میں دونوں ممالک (چین اور ایران) نے 25سالہ تعاون کا معاہدہ کیا، تاہم اس کی مکمل تفصیلات کبھی ظاہر نہیں کی گئیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پر عملی اقدامات کم زور رہے ہیں…… تاہم، ایران میں چینی سرمایہ کاری خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔
’’یونیورسٹی آف گروننگن، نیدر لینڈز‘‘ (University of Groningen, Netherlands) کے ماہر ’’بِل فیگروا‘‘ (Bill Figueroa)کے مطابق: ’’چین کی سرکاری کمپنیاں بڑی حد تک ایران سے دور رہتی ہیں۔ کیوں کہ وہ ایک طرح سے امریکی پابندیوں کی زَد میں آنے سے گریز کرتی ہیں۔‘‘
دوسری طرف ’’امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ‘‘ (American Enterprise Institute) کے مطابق 2007ء سے اب تک چین کی ایران میں کل سرمایہ کاری 5 ارب ڈالر سے کچھ ہی کم ہے، جب کہ چینی وزارتِ تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2023ء کے آخر تک ایران میں بہ راہِ راست چینی سرمایہ کاری 3.9 ارب ڈالر رہی۔
اس کے برعکس، چین نے 2013ء سے 2022ء کے دوران میں متحدہ عرب امارات میں 8.1 ارب ڈالر اور 2007ء سے 2024ء کے دوران میں سعودی عرب میں تقریباً 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔
٭ توانائی:۔ چین ہر ماہ ایران سے تقریباً 4 کروڑ 30 لاکھ بیرل تیل درآمد کرتا ہے، جو ایران کی کُل تیل برآمدات کا تقریباً 90 فی صد اور چین کی خام تیل خریداری کا 13.6 فی صد بنتا ہے۔
شپنگ ڈیٹا کمپنی ’’ورٹیکسا‘‘ (Vortexa) کے مطابق، ایران کے قریب واقع آبنائے ہرمز سے بھیجے جانے والے کل خام تیل اور "Condensate” کا تقریباً 65 فی صد چین جایا کرتا ہے۔
2016ء میں ’’چائینہ نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن‘‘ (CNPC) نے فرانس کی کمپنی ’’ٹوٹل‘‘ (Total) اور ایران کی ایک سرکاری کمپنی کے ساتھ مل کر خلیج میں واقع جنوبی پارس گیس فیلڈ کی ترقی کے لیے کُل 4.8 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا۔ ’’سی این پی سی‘‘ کا 30 فی صد حصہ تقریباً 60 کروڑ ڈالر تھا، لیکن امریکی دباو کے باعث کمپنی 2019ء میں اس منصوبے سے دست بردار ہو گئی۔
2009ء میں ’’سی این پی سی‘‘ نے ’’شمالی آزادگان تیل فیلڈ‘‘ (North Azadegan Oil Field) کی ترقی کا معاہدہ کیا، جس کا پہلا مرحلہ تقریباً 2 ارب ڈالر مالیت کا تھا۔ 2016ء میں 2 ملین بیرل کا پہلا تیل کارگو چین بھیجا گیا۔
چین کی سب سے بڑی ریفائنری کمپنی ’’سینوپیک‘‘ (Sinopec) نے 2007ء میں "Yadavaran” آئل فیلڈ کی ترقی کے لیے 2 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا۔ 2017ء میں اس نے خلیجی ساحل کے قریب ’’آبادان‘‘ میں ایک ریفائنری کو ’’اَپ گریڈ‘‘ کرنے کے لیے تقریباً 2.1 ارب ڈالر کا معاہدہ بھی کیا، جو تادمِ تحریر زیرِ تعمیر ہے۔
2024ء میں چین کی کمپنی ’’ایل ڈی کے سولر‘‘(LDK Solar) نے ایران کی ’’غدیر انوسٹمنٹ گروپ‘‘ کے ساتھ 1 ارب یورو (تقریباً 1.16 ارب ڈالر) کی سرمایہ کاری سے ایک بڑے سولر پاؤر پلانٹ کا معاہدہ کیا۔ مذکورہ منصوبے سے سالانہ 2 ارب کلو واٹ گھنٹے بجلی (Billion Kilowatt-hours) پیدا ہونے کی توقع ہے۔
٭ ریلوے:۔2018ء میں ’’چائینہ نیشنل مشینری انڈسٹری کارپوریشن‘‘ نے 5.3 ارب یوآن (738ملین ڈالر) کا معاہدہ کیا، تاکہ تہران کو مغربی ایران کے شہروں ہمدان اور سنندج سے جوڑنے والی ریلوے کو توسیع دی جا سکے۔
اُسی سال (2018ء)، ’’چائینہ ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن‘‘ کی ایک ذیلی کمپنی نے مغربی ایران میں ’’کرمانشاہ- خسروی ریلوے‘‘ (263کلومیٹر) کے لیے 3.5 ارب یوآن کا معاہدہ کیا، جس کی تعمیر کی مدت 48 ماہ رکھی گئی۔
چین کی کمپنی ’’نورنکو انٹرنیشنل‘‘ (Norinco International) نے 2018ء میں ایرانی شہر ’’قزوین‘‘ میں پہلی ٹرام لائن بنانے کے لیے تقریباً 150 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا۔
2017ء میں ’’چائینہ ایگزم بینک‘‘ (China Eximbank) اور ایک ایرانی سرکاری بینک نے تہران سے مشہد تک 926 کلومیٹر طویل ریلوے کو اَپ گریڈ کرنے اور بجلی سے چلانے کے لیے 1.5 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا، جوکہ چین کے ’’بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے‘‘ کا حصہ ہے۔ تاہم، اب مذکورہ منصوبہ مالیاتی مذاکرات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔
٭ دھاتیں:۔2017ء میں چین کی ’’میٹالرجیکل کارپوریشن‘‘ (Metallurgical Corporation) نے ’’سپید دشت اسٹیل پلانٹ‘‘ (Sepid Dasht Steel Plant) میں تقریباً 350 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور ایک ’’پیلاٹائزنگ‘‘ (Pelletising) منصوبے کے لیے ڈیزائن کا معاہدہ حاصل کیا۔ تاہم مقامی میڈیا کے مطابق مالیاتی مسائل کے باعث ان منصوبوں میں تاخیر ہوئی ہے۔
(یہ تحریر اَپ لوڈ ہوتے وقت ایک امریکی ڈالر میں تقریباً 0.8623 یورو اور 7.1783 چائنیز یوآن تھے، مترجم)










