بیت المقدس کا تاریخی پس منظر

بیت المقدس فلسطین کا شہر اور دارالحکومت ہے۔ یہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہودیوں اور مسیحیوں کیلئے بھی تقدس کا حامل ہے۔ یہاں سلیمان علیہ السلام کا معبد ہے۔ یہ یہودیوں کے نبیوں کا قبیلہ تھا۔ بدیں وجہ اس شہر سے ان کی تاریخ وابستہ ہے اور یہ ان کے مقدس مقامات میں سے ہے۔ یہ شہر مسیح کا پیدائشی مقام اور ان کا تبلیغی مرکز بھی تھا۔ اس لئے ان کو بھی عزیز ہے۔ یہ مسلمانوں کا آباد کردہ اور پہلا قبلہ رُخ ( مسجدِ اقصیٰ) ہونے کی وجہ سے ہر لحاظ سے مسلمانوں کے عقیدے اور ایمان سے وابستہ ہے۔
اس شہر کی بنیاد حضرت یعقوب علیہ السلام نے وحی کی مدد سے رکھی جبکہ تکمیل اور تجدید کا شرف حضرت سلیمان علیہ السلام کو نصیب ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے سفرِ معراج پر جانے سے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے یہاں تشریف لائے اور یہاں سے آگے کے سفر کیلئے کمر کسی۔ بیت المقدس کئی مرتبہ مسمار جبکہ اتنے ہی مرتبہ پہلے سے بہتر طرز سے تعمیر ہوا۔ گیارہویں صدی کے آخر میں یورپی صلیبیوں نے اس پر قبضہ جمایا جبکہ بارہویں صدی کے آخر میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے ایک بار پھر اسے آزاد کرایا تھا۔

گیارہویں صدی کے آخر میں یورپی صلیبیوں نے اس پر قبضہ جمایا جبکہ بارہویں صدی کے آخر میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے ایک بار پھر اسے آزاد کرایا تھا۔ (Photo: tafakurdibumianbiya.blogspot.com)

پہلی جنگ عظیم کے دوران میں انگریز فلسطین پر قابض ہوئے اور انہوں نے یہودیوں کو یہاں آباد ہونے کی اجازت دی۔ بعد میں یہودیوں اور دیگر ممالک کی سازش اور مدد سے اقوام متحدہ نے غیرذمہ دارانہ اور غیر منصفانہ طریقے سے فلسطین کو یہودیوں اور مسلمانوں میں تقسیم کیا۔ 1948ء میں یہودیوں نے اسرائیل کے قیام کا اعلان کیا جس سے عرب اسرائیل جنگیں چھڑ گئیں اور نتیجے میں زیادہ تر علاقہ یہودیوں کے قبضے میں چلا گیا، لیکن خوش قسمتی سے بیت المقدس پر زیادہ مسلم آبادی ہونے کی وجہ سے یہ مسلمانوں کی حاکمیت میں ہے۔

پہلی جنگ عظیم کے دوران میں انگریز فلسطین پر قابض ہوئے اور انہوں نے یہودیوں کو یہاں آباد ہونے کی اجازت دی۔ (Photo: The Royal Mint Blog)

کچھ دن پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو صدر بھی اپنی نفرت انگیز اور مسلم مخالف پالیسی کے تحت بنا ہے، نفرت کی اور ایک داستان لکھتے ہوئے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا فرمان جاری کیا۔ اس فیصلے سے ایک بار پھر امریکہ نے مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں نہ صرف پورا عالم اسلام بلکہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے امن پسند لوگ بھی سراپا احتجاج ہیں اور یہی مطالبہ ہے کہ کسی صورت بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ ہر صورت اپنا فیصلہ واپس لے، ورنہ یہ فیصلہ ایک ایسی جنگ کا سبب بن سکتا ہے جس میں مسلمان تو موت کو خوشی سے گلے لگا لیں گے، مگر ساتھ میں اسلام مخالف سازشیں کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

……………………………….

لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔