پاکستان کی اندرونی نوآبادیاتی جہتیں

Blogger Zubair Torwali
 نوآبادیاتی دور کے بعد قائم ہونے والی ریاستِ پاکستان ایک اندرونی نو آبادیاتی نظام سے دوچار ہے، جس کا مطلب متنوع ثقافتی گروہوں کے درمیان سماجی تعلقات اور استحصال کا ایک ڈھانچا ہے۔ 
پاکستان میں مختلف ثقافتوں اور ’’ایتھنِک‘‘ گروہ کے لحاظ سے چار بڑے گروہ موجود ہیں، اور یہی استحصال اور سماجی تعلقات کا یہ ڈھانچا زیادہ تر انھی چار بڑے گروہوں کے درمیان طاقت کی متحرکات کو دیکھتا ہے، جب کہ کم تعداد میں موجود اقلیتی گروہوں کو جغرافیائی حد بندی، وسائل کی تقسیم، شناخت اور ریاستی حدود کے اندر سیاسی نمایندگی کے وقت مکمل نظر انداز کیا جاتا ہے۔
ان چار بڑی قومیتوں کے زیرِ تسلط علاقوں میں بہت سی چھوٹی دیسی قومیں بھی بستی ہیں، جو اپنی منفرد زبانوں، ثقافتوں، تاریخ اور شناخت رکھتی ہیں۔ ان اقلیتوں کو اسلام آباد ، راولپنڈی ، پشاور، کراچی یا لاہور میں اقتدار کی راہ داریوں میں جاری اقتدار کی رسہ کشی میں بہت کم توجہ ملتی ہے۔
سیاسی جماعتیں جو ان بڑے گروہوں کی نمایندگی کا دعوا کرتی ہیں، وہ اکثر اس اندرونی نوآبادیاتی نظام کی شکایت کرتی رہتی ہیں، لیکن ستم ظریفی دیکھیں کہ وہ خود اس نظام کا حصہ بن کر اندرونی نوآبادکار بن جاتی ہیں اور اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے قاصر رہتی ہیں۔
نام نہاد وفاقی جماعتیں بھی اسی طرز پر عمل کرتی ہیں اور اس کا اعتراف کیے بغیر دیسی اور حقوق کی تحریکوں کو دباتی ہیں، جو اپنے زمین، وسائل اور ثقافتوں کے تحفظ کے لیے آواز اٹھاتی ہیں۔
سندھ میں دیسی تحریکوں کو ان وفاقی جماعتوں کے ذریعے کچل دیا جاتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں بڑا نعرہ ایک بڑے ’’ایتھنِک‘‘ اکثریت کا ہوتا ہے اور شمالی پاکستان کی پوری سرزمین کو اسی اکثریتی گروہ کی زمین قرار دے دیا جاتا ہے، جس سے شمالی پاکستان میں موجود دیگر متنوع نسلی اور دیسی برادریوں کے وجود کو یک سر نظرانداز کیا جاتا ہے۔
مَیں پاکستان کے کسی بھی خطے کو کسی ایک ایتھنِک گروہ تک محدود کرنے والے کسی بھی لیبل یا نام کو مسترد کرتا ہوں۔ کیوں کہ یہ دیگر برادریوں کو سماجی، سیاسی اور ثقافتی طور پر مزید حاشیے پر دھکیلنے کا سبب بنتا ہے۔
 ..........................................
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے