محترم ڈاکٹر زاہد اللہ خان ڈی پی اُو سوات، السلام علیکم!
اُمید ہے آپ بہ خیر و عافیت ہوں گے۔
سرِ دست ہم اہلِ حاجی بابا سیرئی آپ کو سوات میں چارج سنبھالنے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ اس کے بعد آپ کی توجہ اپنے محلے اور علاقے کو درپیش چند مسائل کی طرف مذکورہ محلے کے باسی اور روزنامہ آزادی کے ادارتی صفحے کے مدیر امجد علی سحابؔ کے قلم سے مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ اُمید ہے آپ اس حوالے سے ہمیں مایوس نہیں کریں گے۔
جنابِ عالی ! پیر کی شب باقاعدہ طور پر محلے کے بڑوں کی میٹنگ ہوئی، جس میں کئی مسائل سامنے آئے۔
کامریڈ امجد علی سحاب کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/sahaab/
ہمارا چھوٹا سا محلہ جو تقریباً 100، 120 گھرانوں پر مشتمل ہے، بارامہ چوکی کی حدود میں آتا ہے۔ تین اطراف سے محلے دار یہاں داخل ہوتے ہیں۔ اسے ہماری بدقسمتی پر محمول کیجیے کہ اہلِ محلہ کو ایک دوسرے سے کوئی تکلیف نہیں، مگر محلہ کے ایک داخلی راستے (جو بارامہ چوکی کی طرف سے آتا ہے) پر کچھ دکانیں ہیں، جن میں ایک چھوٹی سی دکان ایک تکا فروش کی بھی ہے۔ مذکورہ د کان میں دیگر محلوں سے اوباش جمع ہوکر آنے جانے والوں کے لیے تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ خصوصاً محلے کی خواتین جو علاج معالجے یا بازار میں خریداری کی غرض سے گھر سے نکلتی ہیں، اُنھیں سخت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
جنابِ والا! بارامہ چوکی میں درخواست بھی دی جاچکی ہے کہ ہمارے سکول جانے والے بچوں (لڑکے اور لڑکیوں دونوں) کو مذکورہ اوباشوں سے تکلیف ہے۔ اہلِ محلہ کو ڈر ہے کہ دیگر محلوں سے آنے والے مذکورہ اوباش جسے تکا فروش اپنی دکان میں بیٹھنے کی باقاعدہ طور پر سہولت فراہم کرتا ہے، کہیں ہمارے بچوں کو جنسی ہراسانی کا شکار بنا کر ہمیں زندگی بھر کے روگ میں مبتلا نہ کردیں۔
جنابِ عالی! ایک اور مسئلہ نہ صرف ہمیں (اہلِ حاجی بابا سیرئی) کو درپیش ہے بلکہ پنجا خان، بارامہ اور دیگر چھوٹے بڑے علاقہ جات کے باسیوں کے لیے بھی دردِ سر بنا ہوا ہے۔ اُس مسئلے کی نوعیت تھوڑی سی مختلف ہے۔ دراصل محلہ پنجا خان اور حاجی بابا سیرئی کے درمیان ایک برساتی نالہ گزرتا ہے۔ محلہ پنجا خان کے حصے میں پکی سڑک آتی ہے۔ اس سڑک پر عین عالم زیب دکان دار کے سامنے ایک دو راہا ہے، جہاں سے ایک راستہ بارامہ چوکی کی طرف نکلتا ہے اور دوسرا شیبر آباد کی طرف۔یہاں ایک چوک سی بنی ہوئی ہے، جہاں بجلی کے کھمبوں پر بڑا ٹرانس فارمر نصب ہے۔ ٹھیک اس جگہ رکشا سٹاپ ہے۔ سٹاپ کے ساتھ دکان کے تھڑوں پر صبح و شام بارامہ، قونج اور دیگر محلہ جات سے اوباش اور مسٹنڈے جمع ہوکر ہر آنے جانے والی خاتون اور کم عمر لڑکوں کو تاڑتے اور بسا اوقات آوازے کستے پائے گئے ہیں۔ شرفا مذکورہ اوباشوں اور مسٹنڈوں سے دامن بچا کے چلتے ہیں کہ ہر کسی کو اپنی عزت عزیز ہے۔ اس حوالے سے ہم آپ کی خصوصی ہدایات کے منتظر رہیں گے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
ایم پی اے فضلِ حکیم خان کے نام کھلا خط
امام مسجد صاحب کے نام کھلا خط
ڈی پی اُو سوات دلاور بنگش کے نام کھلا خط
ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن کے نام کھلا خط
ڈپٹی کمشنر سوات کے نام کھلا خط
یہاں آگے جانے سے پہلے آپ صاحبان پر ایک بات واضح کی جاتی ہے کہ جس وقت بارامہ چوکی کا عملہ گشت پر نکلتا ہے، تو مذکورہ اوباش اور مسٹنڈے دُم دبا کر اِدھر اُدھر بھاگ جاتے ہیں۔ اور جیسے ہی گشتی پارٹی گزر جاتی ہے، تو ایک بار پھر طوفانِ بدتمیزی بپا کرنے مذکورہ ایرے غیرے ایک ایک کرکے واپس اپنے تھڑوں یا سٹینڈ پر کھڑے رکشوں میں بیٹھ کر بازار گرم کردیتے ہیں۔
جنابِ عالی! ہمارے اِس کھلے خط کے آخر میں تھوڑا سا ذکر باراما چوکی کے عملے بارے بھی ہوجائے۔ ہم بحیثیتِ مجموعی سب سے پہلے مینگورہ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ اُو جناب مجیب عالم خان کے مشکور ہیں، جن کا نام سنتے ہی یہاں کے چھوٹے موٹے منشیات فروش اور دیگر مسٹنڈوں کی شلواریں گیلی ہوجاتی ہیں۔ مذکورہ مسٹنڈوں میں مجیب صاحب ’’دبنگ‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔
مجیب عالم خان کی قیادت میں بارامہ چوکی کے سربراہ اکبر حسین (اے ایس آئی) ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ چوکی کی حدود میں غیر قانونی افعال کی حوصلہ شکنی ہو، مگر چوکی کا 28، 30 اہل کاروں پر مشتمل عملہ ہمیں ناکافی محسوس ہوتا ہے۔ چوکی کی حدودات میں بیرم خان چوک راجہ آباد، گل مشال محلہ، رنگ محلہ، ٹینکی چوک ملوک آباد مع پہاڑی، عثمان آباد، گرین ہلز، چمنے ٹاؤن، پٹھانے کا پورا علاقہ مع پہاڑی، گنبد میرہ، علی آباد، صدیق آباد، سیرئی حاجی بابا، پنجا خان حاجی بابا، پراپر حاجی بابا، شریف آباد، شہاب نگر، خواجہ آباد، قونج، بارامہ، اکبر آباد، کوز پانڑ، بر پانڑ، کوترو میرہ (غرباً پہاڑی علاقہ)، درنگ وغیرہ شامل ہیں۔
جنابِ والا! بارامہ چوکی کی حدود میں بالعموم اور بارامہ، قونج، شیبر آباد و ملحقہ علاقہ جات میں بالخصوص دیگر اضلاع کے باسی بڑی تعداد میں کرایے کے گھروں میں رہایش پذیر ہیں۔ مینگورہ پولیس سٹیشن اور بارامہ چوکی کے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ مسائل مذکورہ لوگوں کی وجہ سے کھڑے ہوتے ہیں۔ مینگورہ یا سوات کے باسیوں کے مسائل نسبتاً نہ ہونے کے برابر ہیں۔
جنابِ والا! اس کھلے خط کے ذریعے اہلِ محلہ کی آپ سے درخواست ہے کہ جلد از جلد بارامہ چوکی کے لیے اپنی عمارت کا بندوبست کیا جائے، جہاں ایک عرصے سے کرایے کی چھوٹی سی عمارت میں علاقے کے امن و امان کو بہ حال رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔ موضع شکر درہ جیسے ایک محدود علاقے کی چوکی کو تھانے کی حیثیت دی جاسکتی ہے، تو بارامہ چوکی جس کی حدودات اوپر بیان کی جاچکیں، کو تھانے کا درجہ میں کیا حرج ہے!
ڈی پی اُو صاحب! ہم اہلِ محلہ وقتاً فوقتاً چوکی کے عملے سے رابطے میں رہتے ہیں، جو کمی ہم نے شدت سے محسوس کی ہے، وہ یہ ہے کہ تفتیشی عملے کی کمی کی وجہ سے بسا اوقات چوکی کے اہل کاروں کی دوڑیں لگ جاتی ہیں۔ اتنے وسیع علاقے میں جب کبھی دو تین واقعات رونما ہوتے ہیں، تو چوکی کی انتظامیہ سر پکڑے رہ جاتی ہے۔ اگر سرِ دست یہاں تفتیشی عملہ بڑھایا جائے، تو اہلِ محلہ مشکور ہوں گے۔
جنابِ والا! خط کے آخر میں پورا محلہ اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ پولیس کے ساتھ امن و امان کی بہ حالی کی خاطر تعاون جاری رہے گا۔
اس اُمید کے ساتھ کہ آپ بارامہ چوکی کی حدود میں سلگتے مسائل کی طرف بالعموم اور محلہ حاجی بابا سیرئی کی طرف بالخصوص توجہ فرما کر جلد از جلد احکامات جاری فرمائیں گے اور ہمیں مایوس نہیں ہونے دیں گے۔
از
اہلِ محلہ حاجی بابا سیرئی، مینگورہ سوات۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔