13 فروری، شہریار کا یومِ انتقال

www.lafzuna.com

وکی پیڈیا کے مطابق اخلاق محمد خان شہریار (Akhlaq Mohammed Khan Shaharyar)، مشہور بھارتی ماہرِ تعلیم اور شاعر، 13 فروری 2012ء کو علی گڑھ، بھارت میں انتقال کرگئے۔
16 جون 1936ء بریلی، اُتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ بلند قد، بھرا ہوا بدن، گیہواں رنگ، گول چہرہ، چوڑی پیشانی اور کھڑی ناک کی حامل شخصیت تھے۔ بالی ووڈ کے ایک نغمہ نگار کے طور پر ’’گمان‘‘ (1978ء) اور ’’امراؤ جان‘‘ (1981ء) کے نغموں کے لیے یاد کیے جاتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اُردو کے صدر کے طور پر وظیفہ یاب ہوئے۔ اس کے بعد مشاعروں کی ایک پسندیدہ شخصیت بن گئے۔ مغنی تبسمؔ کی معیت میں ’’شعر و حکمت‘‘ (ششماہی) کی ادارت کی۔ ’’علی گڑھ میگزین‘‘ ،’’خیر و خبر‘‘ اور ’’فکر و نظر‘‘ کے مدیر جب کہ ’’ہماری زبان‘‘ کے شریک مدیر رہے۔’’ساہتیہ اکیڈمی‘‘ کی جانب سے ’’خواب اور در بند ہے‘‘ (1987ء) کے لیے اُردو میں ایوارڈ ملا۔ 2008ء میں ’’گیان پیٹھ ایوارڈ‘‘ وصول کیا، جو بھارت میں اعلا ترین ادبی انعام ہے۔ شہریارؔ اسے حاصل کرنے والے چوتھے اُردو شاعر تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے