فیڈرک نطشے

تحریر: صولت پاشا
فیڈرک نطشے جرمنی کا ایک مشہور فلسفی ماہرِ لسانیات اور ادیب تھا، جس نے 19ویں صدی کے آخری نصف میں ہوش سنبھالا۔ 4 سال کی عمر میں چرچ کے ایک سکول سے اپنی تعلیم شروع کی۔ ایک اُستاد نے اُسے موسیقی اور ادب کی فیلڈ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔
20ویں برس تک نطشے مشہور فلاسفہ کا مطالعہ کرچکا تھا۔ اُس نے گیت بھی لکھے تھے اور دھنیں بھی بنائی تھیں۔نطشے عظیم فلسفی شوپنہار سے بطورِ خاص متاثر ہوا تھا اور اِس دوران میں وہ لسانیات میں بھی خصوصی دلچسپی لینے لگا تھا۔ ایک یونیورسٹی کا استاد بھی رہا۔کتابیں بھی لکھتا رہا۔ اُس کی مشہور کتابوں میں ایک کتاب "Thus Spake Zarathustra” ہے، جس میں دیو مالائی یونانی کہانیوں سے ہٹ کر خیر اور شر کو مختلف پیرائے میں بیان کیا ہے۔
اسی کتاب کے ایک حصے ’’خدا مر گیا ہے‘‘ میں اُس نے عیسائیت کے خدا کے شخصی تصور کو آڑے ہاتھوں لیا اور یہ استدلال دیا کہ موجودہ مذہبی تصورِ خدا ایک انسانی بنایا خدا ہے جو انسانوں کی مشکلات کو ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ مذہب بے زاریت کی وجہ سے نطشے نے ایک مذہبی خدا کا ہمیشہ انکار کیا۔ اپنی کتابوں "The Anti Christ” اور "A Genealogy of Morals” میں اُس نے یہودی اور مسیحی مذہبی روایات کے پرخچے اُڑا دیے۔
لگتا تھا کہ نطشے دُنیا میں انسان کے وجود کو کسی نئے زاویے سے دیکھنا چاہتا تھا۔
نطشے نے "Super Man” یا فوق البشر کا تصور پیش کیا۔ یہ ایک آئیڈیل انسان ہے، جو کسی بھی الہامی خیر و شر سے ماورا خود اپنے اوپر بھروسا کرکے زندگی گزارنے کے فن سے آشنا ہے۔ ساتھ میں یہ فوق البشر ہر طرح کے الہامی اخلاق کا بھی شدت سے رد کرتا ہے۔ یہ ایک ایسے شخص کا تصور ہے، جو بنی نوع انسان کو ہر قسم کی الہامی ہدایات سے ماورا ایک ایسا نظام دینے پر قادر ہے، جو انسانیت کی تکمیل خود انسان کے اپنے ہاتھوں کروائے گی۔
اگرچہ نطشے کا مردِ کامل خود میں آئیڈیل ہے، اور اُس کے لیے ہر طرح کی جنگ جائز ہے اور وہ نسلی برتری کو بھی بہت اہمیت دیتا ہے، مگر پھر بھی عمومی تاثر یہی ہے کہ علامہ اقبالؔ کے ’’مردِ مومن‘‘ نے نطشے کے ’’مردِ کامل‘‘ سے تھوڑا بہت اثر ضرور لیا ہے کہ جب اقبالؔ جرمنی سے فلسفے کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپس آئے، تو ’’خودی‘‘ اور ’’مومن‘‘ سے نطشے کا ’’فوق البشر‘‘ جھلکتا نظر آتا تھا۔ شاید اسی لیے اقبالؔ یہ بھی فرما گئے ہیں کہ ’’نطشے ایک کافر ہے جس کا دل مومن ہے۔‘‘
نطشے کا والد مشہور پادری تھا۔ وہ "Syphilis” کی وجہ سے کرب ناک حالت میں دنیا سے رخصت ہوا۔ اُس واقعے نے نطشے کے خیالات کو یک سر تبدیل کردیا اور اُس نے بطورِ شکایت خدا سے کہا کہ جس شخص نے عمر بھر تمھاری عبادت کی، اُسے اتنی دردناک موت کیوں دی؟
حالات و واقعات انسانی ذہن پر بہت اثر رکھتے ہیں۔ نطشے بھی "Syphilis” کا شکار ہوا اور اسی مرض میں 55 سال کی عمر میں مرگیا۔ اس کے لیے بھی مختلف تھیوریاں ہیں۔ ایک تھیوری یہ ہے کہ اُسے اپنے والد سے یہ بیماری ورثے میں ملی تھی۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے