(خصوصی رپورٹ) خیبر پختون خوا میں پچھلے سال کے بعد اس سال بھی زرداری چپل نے کپتان پر سبقت حاصل کرلی۔ موسمِ گرما کے آغاز یا عید کے دنوں میں صوبے میں زیادہ لوگ ’’پشاوری‘‘ یا ’’چارسدہ‘‘ کے نام سے مشہور ہاتھ سے بنی چپل خریدتے ہیں۔
چپل بنانے والے ایک دکان دار رسول خان بتاتے ہیں کہ چپلوں کو مختلف ناموں سے پہچانا جانتا ہے، جن میں ’’بٹ‘‘، ’’کپتان‘‘، ’’پشاور زلمے‘‘، ’’زرداری‘‘ اور ’’پنج دھار‘‘ نامی چپل کی فروخت زیادہ ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ پچھلے سالوں ’’پشاو زلمے‘‘ اور اُس کے بعد ’’کپتان‘‘ نامی چپل زیادہ فروخت ہوئی۔ لیکن پچھلے سال اور امسال ’’زرداری‘‘ چپل کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی فروخت عروج پر ہے۔
’’زرداری‘‘ چپل خریدنے والے ایک گاہک امیر زیب بتاتے ہیں کہ ’’زرداری‘‘ چپل کا ڈیزائن اچھا ہے اور کم وزن ہے، جس کی وجہ سے وہ ’’زرداری‘‘ چپل خرید رہا ہے۔ ’’کپتان‘‘ چپل وزن میں زیادہ ہے جس کی وجہ سے اب لوگ ’’زرداری‘‘ چپل پسند کرتے ہیں۔
’’پشاوری‘‘ چپل بنانے والے ایک دکان دار نے چپل کی قیمتوں کے بارے میں بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں جو چپل فروخت ہورہی ہے، اس کی قیمت 1500 سے 6 ہزار تک ہے۔ اگر کوئی اس سے اچھے کوالٹی کی چپل بنانا چاہے، تو اس حساب سے اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ اُن کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں ’’پشاور زلمی‘‘ چپل کی قیمت 2 ہزار روپے، ’’بٹ‘‘ چپل کی قیمت 6 ہزار روپے، ’’زرداری‘‘ چپل کی قیمت 3 ہزار روپے اور ’’کپتان‘‘ چپل کی قیمت 4 ہزار روپے تک ہے۔
’’پشاوری‘‘ چپل بنانے والے دکان دار امجد علی بتاتے ہیں کہ ملک میں حالیہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں میں قوتِ خرید کم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے اس کی فروخت میں امسال نمایاں کمی آئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان چپلوں میں استعمال ہونے والا چمڑا چین سے آتا ہے۔ ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے وہ بھی روز بروز مہنگا ہورہا ہے۔ اس وجہ سے چپلوں کی قیمت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔