رمضان المبارک کے ’’عشرۂ مغفرت ‘‘ کا آغاز ہوچکا ہے، جو کہ اپنے اندر پہلے سے زیادہ اجر و ثواب سموئے ہوئے ہے۔
رمضان المبارک وہ مہینا ہے کہ جس میں نفل نماز کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے۔
نہ جانے آیندہ سال اس ماہِ مبارک کے ایام ہمیں نصیب ہوں یانہ ہوں…… ہمیں ان ایام میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔ خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اِس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹ کر اللہ ربّ العزت کی رضا اور خوش نودی حاصل کرنے میں کامیاب و کام ران ہورہے ہیں۔
رانا اعجاز حسین چوہان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/author/rana/
حضرت موسیٰ کلیم اللہ، اللہ ربّ ذوالجلال سے ہم کلام ہوتے۔ زمان و مکاں اور راز و نیاز کی باتیں ہوتیں۔ ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے خالق سے سوال کیا کہ اس وقت کائنات میں ، مَیں واحد بندہ ہوں جسے آپ سے بات کرنے کا شرف حاصل ہے۔ بتائیے، یہ اعزاز کسی اور کو بھی نصیب ہوگا؟
خالقِ کائنات نے ارشاد فرمایا، اے موسیٰ! اس دنیا میں ایک ایسی بھی امت آنے والی ہے جب میرے اور اُن بندوں کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوگا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام حیران ہوئے، باری تعالا! وہ کیسے؟
اللہ تعالا نے فرمایا! یاد رکھ موسیٰ! تیرے اور میرے درمیان کلام اور ملاقات کی صورت بے شمار پردے حائل ہیں، جب کہ آمدہ امت کے ساتھ یہ معاملہ ہرگز نہیں ہوگا۔
اس پر موسیٰ علیہ السلام کی حیرت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ انھوں نے عرض کیا، کائنات کے مالک! بتائیے وہ کون خوش نصیب ہوں گے؟ اللہ تعالا نے ارشاد فرمایا، وہ امتِ محمدی ہوگی۔ ان میں سے وہ لوگ جو ماہِ رمضان کے ایام پاکر صرف میری رضا و خوش نودی کے لیے روزے رکھیں گے اورپھر وقتِ اِفطار نڈھال جسم،خشک زبان اور منھ کی مہک کے ساتھ جو دعا مانگیں گے، مَیں قبول کروں گا۔ کیوں کہ اس لمحے اُن کے اور میرے درمیان کوئی پردہ ، کوئی فاصلہ نہ ہو گا۔‘‘
روزے دار کے متعلق اللہ تعالا کا ارشاد ہے کہ روزہ خاص میرے لیے ہے، اور مَیں ہی (جس طرح چاہوں گا) اس کا اجر و ثواب دوں گا۔ میرا بندہ میری رضا کے واسطے اپنی خواہشِ نفس اور اپنا کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے (پس مَمیں خود ہی اپنی مرضی کے مطابق اس کی اس قربانی اور نفس کشی کا صلہ دوں گا۔) روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں۔ ایک اِفطار کے وقت اور دوسری اپنے مالک الملک کی بارگاہ میں حاضری اور شرف ملاقات کے وقت…… اور روزہ دار کے منھ کی بو اللہ تعالا کے نزدیک مشک کی خوش بو سے بھی بہتر ہے، یعنی انسانوں کے لیے مشک کی خوش بو جتنی اچھی اور جتنی پیاری ہے، اللہ تعالا کے ہاں روزہ دار کے منھ کی بو اس سے بھی اچھی ہے…… اور روزہ دنیا میں شیطان اور نفس کے حملوں سے بچاو کے لیے اور آخرت میں آتشِ دوزخ سے حفاظت کے لیے ڈھال ہے۔
رمضان المبارک خیر وبرکت، ہم دردی و اخوت کا مہینا ہے۔ اس ماہ کی راتوں میں اللہ تعالا کی جانب سے تین مرتبہ اعلان کیا جاتا ہے کہ کوئی ہے توبہ کرنے والا، مَیں جس کی توبہ قبول کروں! کوئی ہے مانگنے والا مجھ سے، تو مَیں اُس کو دوں! کوئی ہے معافی مانگنے والا کہ اس کو معاف کردوں!‘‘
اگر کوئی مسلمان عشرۂ مغفرت میں اپنے پچھلے تمام کبیرہ گناہوں سے سچے دل سے توبہ کرلے، تو اس کے صغیرہ گناہ روزے کی برکت سے معاف فرمادیے جاتے ہیں اور وہ شخص گناہوں سے ایسا پاک ہوجاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اُسے ابھی جنم دیا ہو۔ بلاشبہ جس کسی کو اللہ تعالا کی مغفرت مل گئی، اُسے سب کچھ مل گیا۔ حق تعالیٰ شانہ تو اپنے بندوں کو معاف کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔ جب کسی بندے سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے، تو اللہ تعالا کی جانب سے اُسے مہلت دی جاتی ہے کہ شاید اب بھی یہ معافی مانگ لے۔ شاید اب بھی یہ میری طرف رجوع کرلے۔
اس مبارک ماہ کی اُن تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینے میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار نہیں جانے دینا چاہیے۔ ہم اپنے تمام صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے معافی مانگ کر اللہ تعالا کے حضور پاک و صاف پیش ہوسکتے ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو اپنے نفس کا تزکیہ کرکے تقوا اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔