کشمیر در حقیقت تقسیمِ ہند کا ایسا حل طلب مسئلہ ہے جو کہ بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی، ظلم و ناانصافی، انسانی حقوق کے علم برداروں کی عدم توجہی اور اقوامِ عالم کی چشم پوشی کے باعث تاحال حل نہیں ہوسکا…… جس پر کشمیری مسلمانوں نے جد و جہدِ آزادی اور اپنے حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے لاتعداد قربانیوں سے تاریخ رقم کردی ہے۔
اہلِ پاکستان 5 فروری کا دن مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر مناتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ہر ہر پاکستانی مقبوضہ وادیِ کشمیر میں بھارتی تسلط سے آزادی کے لیے برسرِ پیکار کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔
مودی سرکار کی جانب سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے کے منصوبے سے دیگر ریاستوں کے ہندو شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہایش کا حق حاصل ہوگیا ہے، جس سے کشمیری مسلمانوں میں تشویش شدت اختیار کرگئی ہے اور جد و جہدِ آزادیِ کشمیر میں شدت آئی ہے…… جب کہ مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کو 2 حصوں میں تبدیل کرنا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ یہ بھارتی اقدام کشمیریوں کے بھروسے کے ساتھ دھوکا ہی ہے۔ یہ ایک طرح سے کشمیریوں کے حق پر ڈاکا ہے۔
مقبوصہ کشمیر میں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسا کر یہاں کشمیری مسلمانوں کی تعداد کم کرنے کی سازش ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بجائے مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی مظالم انتہا پر ہیں۔ وہاں جہاں ایک طرف کاروبارِ زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے، تو دوسری طرف قائم کیے گئے عقوبت خانے ہٹلر اور چنگیز خان کے مظالم کو شرما رہے ہیں۔ کشمیریوں کے سر ہتھوڑوں سے توڑے جاتے ہیں۔ ان کے ناخن نکالے جاتے ہیں اور ان کے سر اور داڑھی کے بال نوچ لیے جاتے ہیں۔
تشدد کی تکنیکوں میں واٹر بورڈنگ، جبری فاقہ کشی، نیند کی کمی اور لاشوں کو جلانا تک شامل ہے…… جب کہ ایک لاکھ کشمیریوں کی شہادت کے بعد بھی بھارتی فوج انتہائی ڈھٹائی سے بربریت کی نئی داستانیں رقم کر رہی ہے۔
آج کشمیر ایک خونی سوالیہ نشان ہے جو قلم کی نوک سے ٹپک رہا ہے۔ بلاشبہ یہ کرۂ ارض پر ہمارے وقت کا سب سے بڑا المیہ ہے، جہاں ایک طرف بھارتی سامراج کے ظلم نے آگ بھڑکا رکھی ہے، وہاں دوسری طرف کشمیری عوام کا غیر متزلزل جذبہ بھی دکھائی دے رہا ہے۔ وہ ہمت اور بہادری کے نشان، آج کشمیر کا ہر گھر محاذِ جنگ کی کیفیت میں، ہر گلی میدان جنگ ہے۔ کشمیر کا ہر گھر شہیدوں کے خون سے رنگ دیا گیا ہے۔
اس تمام تر صورتِ حال میں کشمیری عوام بغیر کسی بیرونی مدد کے اپنی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس ظلم و بربریت کے باوجود ان کے ارادے عظیم ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔ تحریکِ آزادی کے دوران میں بھارتی بربریت سے شہید ہونے والے نوجوانوں کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر بڑے بڑے جلوسوں کی صورت میں آخری منزل تک پہنچایا جا رہا ہے۔ د نیا بھر میں انسانیت کی اعلا اقدار سے محبت کرنے والے لوگ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ان بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو سلام پیش کررہے ہیں، جنھوں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کرنے اور ہر روز اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود آزادی و حریت کا پرچم نہ صرف سر بلند رکھا…… بلکہ ان کی جد و جہد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز نظر آرہی ہے۔
مظلوم کشمیری عوام نے بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہر ظلم کے باوجود ’’آزادی، آزادی‘‘ کے نعرے لگا کر اور جا بجا پاکستانی پرچم لہرا کر اقوامِ عالم کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے کشمیر کا مسئلہ اقوامِ متحدہ میں کئی بار پہنچایا گیا اور ہر بار اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازع علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لیے بھارت پر زور دیا گیا۔
بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم کے73 سال بعد تک اس مسئلے کے حل کے سلسلے کی کوششیں جاری ہیں، جس کے لیے کئی فارمولے اور معاہدے ہوچکے ہیں، لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں مخلص نہیں رہا۔
جہاں تک بڑی طاقتوں کا تعلق ہے، تو ان کا اپنا طویل المدت مفاد اسی میں ہے کہ پاکستان اور بھارت میں کبھی امن و امان قائم نہ ہو۔ کیوں کہ یہ تاریخی خطہ لا محدود وسائل اور معدنیات کا مالک ہے…… اور کہیں یہ خود آپس میں کوئی سمجھوتا نہ کر لیں……اور یہ اپنی مرضی سے عالمی سیاست میں اپنا کوئی کردارادا کرنے کے قابل نہ ہوجائیں۔
نہتے کشمیری مسلمانوں پر بھارت کے بدترین مظالم کا سلسلہ رکوانے اور پاکستان بھارت دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے اور بر صغیر میں امن و استحکام کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، اور پُرامن مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا ضروری ہے۔ کیوں کہ مسئلہ کشمیر دنیا کے دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے برصغیر کے ڈیڑھ ارب لوگ اذیت میں مبتلا ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان دشمنی کی وجہ سے تجارتی تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس پر دونوں ملک بہت نیچے ہیں…… جب کہ مسئلے کے بنیادی فریق ’’ریاستی عوام‘‘ بنیادی حقوق سے محروم،منقسم اور ریاستی جبر کا شکار ہیں۔ اس پورے خطے میں امن کی بحالی اور ترقی کے لیے اس تنازع کا حل ناگزیر ہے۔ امریکہ، روس، چین اور دوسری بڑی طاقتوں سمیت پوری عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ کی ذمے داری ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ فوری بند کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔