’’بھابی‘‘ (ہندی، اسمِ مونث) کا اِملا عام طور پر ’’بھابھی‘‘ لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
’’فرہنگِ آصفیہ‘‘، ’’جامع اُردو لغت‘‘، ’’علمی اُردو لغت (جامع)‘‘، ’’آئینۂ اُردو لغت‘‘، ’’حسن اللغات (جامع) اور ’’اظہر اللغات (مفصل)‘‘ کے مطابق صحیح اِملا ’’بھابی‘‘ ہے جب کہ اس کے معنی ’’بھائی کی بیوی‘‘، ’’بھائی کی عورت‘‘، ’’زن برادر‘‘ اور ’’بھاوج‘‘ کے ہیں۔
’’نوراللغات‘‘ کے مطابق صحیح اِملا ’’’بھابھی‘‘ ہے جب کہ طُرفہ تماشا یہ ہے کہ حوالے کے طور پر صاحبِ نور نے جانؔ صاحب کا ایک مصرع دیا ہے، جس میں ’’بھابی‘‘ درج ملتا ہے۔ سرِ دست مصرع ملاحظہ ہو:
چوک جانے کے نہیں ان کو ہے چُھٹّی بھابی
’’جہانگیر اُردو لغت (جدید)‘‘ کے مطابق ’’بھابی‘‘ صحیح اِملا ہے مگر آگے درج ملتا ہے: ’’نیز بھابھی۔‘‘
’’فیروز اللغات (جدید)‘‘ میں بھی دونوں طرح کا اِملا (بھابی، بھابھی) ملتا ہے۔
سب سے معتبر حوالہ رشید حسن خان کی کتاب ’’اُردو املا‘‘ (مطبوعہ زُبیر بکس، اشاعت 2015ء) ہے، جس کے صفحہ نمبر 331 پر مذکورہ لفظ کا صحیح اِملا ’’بھابی‘‘ درج ملتا ہے۔