یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستان کا سب سے زیادہ اہم، قابلِ توجہ اور حل طلب مسئلہ کرپشن ہے لیکن کرپشن کے اس ناسور کا علاج کسی بھی سیاسی پارٹی کے پاس نہیں۔ اور اگر ہے بھی، تو وہ کرپشن کے خاتمے کو اپنے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔
پاکستان میں برسرِ اقتدار سیاسی پارٹی حلف اُٹھاتے ہی رونا شروع کر دیتی ہے کہ گذشتہ حکومت نے خزانہ لوٹا اور ہمیں خالی ملا ہے۔ اقتدار چھوڑنے والوں کا کہنا ہوتا ہے کہ ہم بھرا خزانہ چھوڑا کر گئے تھے، لیکن موجودہ حکمرانوں نے اسے اپنے عیاشیوں پر خرچ کر دیا ہے۔ آنے اور جانے والے حکمران ایک دوسرے پر الزامات لگاتے پھرتے ہیں۔ عام آدمی حیران و پریشان کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا!
موجودہ برسرِ اقتدار حکمرانوں کا ٹولا اسی گردان میں لگا ہوا ہے کہ ملک اُنھوں نے نہیں پہلے والوں نے لوٹا ہے اور ہم بے قصور ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان، وزرا، مرکزی اور صوبائی قائدین نے اقتدار سنبھالتے ہی یہ راگ الاپنا شروع کیا کہ ملک کو سابقہ حکمرانوں نے لوٹا ہے۔ اُن سے حساب لیا جائے گا۔
آئیے ایک جائزہ لیتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے حصہ داروں کا پچھلی حکومتوں میں کیا کردار رہا ہے؟
سب سے پہلے باری آتی ہے وفاقی وزیرِ داخلہ (سابق وزیرِ ریلوے) شیخ رشید کی جو ماشاء اللہ سنہ 88ء، 85ء، 1990ء اور 1997ء میں ایم این اے رہے ہیں۔ سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کے مشیر اطلاعات و نشریات، وزیرِ صنعت و حرفت اور سیاحت و ثقافت کے انچارج وزیر، 2002ء میں وزیرِ ریلوے اور 2013ء میں ایم این اے رہے ہیں۔ شیخ رشید سے زیادہ کون جانتا ہوگا کہ یہ ملک کس نے لوٹا اور کون بے قصور ہے؟
اس طرح موجودہ وزیرِ ریلوے اعظم سواتی، پی پی پی حکومت میں سید یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وفاقی وزیر رہ چکے ہیں۔ وہ بھی یہ جانتے ہوں گے کہ ملک لوٹنے والے کون ہیں اور بے قصور کون ہے؟
شاہ محمود قریشی، پی پی پی حکومت میں سید یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وزیرِ خارجہ رہے ہیں۔ وہ یہ جانتے ہوں گے کہ کس نے کیا گل کھلائے ہیں اور اُس کی بات میں وزن بھی ہوگا۔
موجودہ وفاقی وزیر عمر ایوب 2002ء میں مسلم لیگ قاف کی حکومت میں وزیر اعظم شوکت عزیز کی کابینہ میں وزیر، سابق صدر فیلڈ مارشل ایوب خان کے نواسے اور سابق وزیرِ خارجہ و سپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب کے بیٹے ہونے کے ناتے یہ راز بتا سکتے ہیں کہ ملک کو کس نے لوٹا اور بے قصور کون ہے؟
سابق سپیکر قومی اسمبلی، قائدِ حزب اختلاف اور میاں محمد نواز شریف کے دورِ اقتدار میں وزیرِ خارجہ سید فخر امام کو بھی اچھی طرح علم ہوگا کہ ملک کو کس کس نے لوٹا ہے؟
تحریکِ انصاف کے ایک اور وزیرِ باتدبیر میاں محمد سومرو جو کہ سابق چیئرمین سینٹ، سابق قائم مقام صدر و وزیر اعظم اور مشرف دور میں گورنرِ سندھ رہ چکے ہیں، وہ پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ملک لوٹنے والے گناہگار کون ہیں اور بے گناہ کون ہے؟
تحریکِ انصاف کے وفاقی وزیرِ مذہبی امور نور الحق قادری جو پی پی پی حکومت میں زکوٰۃ و عشرکے وزیر اور پیپلز پارٹی سے دلی وابستگی کے سبب اُنھیں وزیرِ بے محکمہ بنا دیا گیا، ان کے سینے میں تو بہت راز دفن ہوں گے کہ خرابی کس میں ہے؟
فواد چوہدری، مشرف کے ترجمان، پی پی پی کے روحِ رواں اور پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہوگا کہ وہ جامِ جمشید (سائنسی آلات) کی مدد سے یہ معلوم کرسکیں کہ خرابی کہاں پر ہے اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟
وزیرِ باتدبیر صاحبزادہ محبوب سلطان جو 2002ء اور 2008ء میں مسلم لیگ قاف کا حصہ رہے اور 2013ء میں مسلم لیگ نون کے امیدوار تھے، سسٹم سے وابستہ ہونے کے ناتے یہ جانتے ہوں گے کہ ملکی خزانہ کس نے خالی کیا ہے؟
تحریکِ انصاف کے وزیرِ ہوا بازی غلام سرور چوہدری 85ء، 88ء، 90ء میں پی پی پی اور 2004ء میں شوکت عزیز کابینہ میں محنت و افرادی قوت کے وزیر رہ چکے ہیں۔ اُن سے پوچھا جانا چاہیے کہ ملک کا بیڑا غرق کرنے والا کون ہے؟
تحریکِ انصاف کے وزیر خسرو بختیار جو 1997ء میں مسلم لیگ نون، 2002ء میں مسلم لیگ قاف اور شوکت عزیر کابینہ میں وزیرِ مملکتِ خارجہ امور رہے ہیں۔ وہ آنکھیں بند کرکے بتا سکتے ہیں کہ ملکی خزانے پر ہاتھ کس نے صاف کیا اور کون بے قصور ہے؟
طارق بشیر چیمہ جو پی پی پی اور مسلم لیگ قاف سے وابستہ رہے، بہاولپور کے ناظم اور پنجاب کے صوبائی وزیرِ خوراک و زراعت رہے۔ وہ بتا سکتے ہیں کہ خرابی کی جڑ کون ہے؟
تحریکِ انصاف کے گورنر پنجاب چوہدری سرور جو سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کے دور میں گورنر پنجاب رہ چکے ہیں، کو بھی علم ہوگا کہ ملکی وسائل کو لوٹنے میں کون کون ملوث ہے؟
موجودہ وزیرِ دفاع پرویز خٹک جو پی پی پی کے رکن، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے دست راس اور صوبائی وزیر خیبر پختونخوا اور تحریک انصاف کے وزیر اعلا خیبر پختونخوا رہ چکے ہیں، سے یہ بات چھپی نہیں ہوگی کہ اس ملک کے خزانے کو کس کس نے لوٹا؟
وزرا بیرسٹر فروغ نسیم، زبیدہ جلال، فہمیدہ مرزا اور عبدالحفیظ شیخ اور دوسرے جو پہلی حکومتوں کا حصہ رہے ہیں کو بھی یہ سب کچھ معلوم ہوگا کہ اس ملک کے وسائل کو لوٹنے میں کون کون شریک ہے؟
وزیرِ اعظم عمران خان اگر یہ سمجھتے ہیں کہ قومی خزانہ لوٹنے والوں میں سابق حکومتیں ملوث ہیں، تو تحریکِ انصاف کے مذکورہ بالا وزرا بھی گذشتہ حکومتوں کا حصہ رہے ہیں، انہوں نے بھی اس دریا میں اشنان فرمایا ہے۔ کیا عمران خان یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ ملکی خزانہ سابقہ حکمرانوں نے لوٹا ہے؟ کیوں کہ سابق حکمرانوں کے کل پرزے تو عمران خان کی سرکار کی مشینری چلا رہے ہیں۔ وہ اگر واقعی سچے ہیں، تو ان سے حساب بے باق کیوں نہیں کرتے؟ مذکورہ سیاسی مہروں کو شرم نہیں آتی، جب وہ کہتے ہیں کہ ملک کو ماضی کے حکمرانوں نے لوٹا، ہم بے قصور ہیں!
……………………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔