یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خدا ہے

مرزا غالبؔ اپنے آخری ایام میں حکیم محمود خان کے دیوان خانے کے قریب مسجد کے پیچھے رہنے لگے۔ ایک دن کسی ایک محفل میں مرزا صاحب سے دریافت کیا: ’’حضرت، مکان کہاں ہے؟‘‘ مرزا صاحب نے فی البدیہہ یہ شعر ان کی نذر کر دیا:
مسجد کے زیرِ سایہ ایک گھر بنا لیا ہے
یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خدا ہے
(ڈاکٹر علی محمد خان کی کتاب کِشتِ زعفران مطبوعہ الفیصل پہلی اشاعت فروری 2009ء، صفحہ نمبر51 سے انتخاب)