پاکستان حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ درجۂ حرارت میں نمایاں اضافہ اور متواتر ہیٹ ویوز نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
پاکستان عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں سرِ فہرست ہے، اور اس صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے مختلف ماہرین اور سوشل ورکروں نے درخت لگانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
غفران تاجک کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے:
https://lafzuna.com/blog/s-author/ghufran/
٭ موسمیاتی تبدیلی اور درخت لگانے کی اہمیت:۔
گرمی کے موسم میں، خاص طور پر اپریل، مئی، اور جون کے مہینوں میں، پاکستان کا درجۂ حرارت کافی بڑھ چکا ہے۔ درخت نہ صرف ہوا کو صاف کرتے ہیں، بل کہ گرمی کی شدت کو بھی کم کرتے ہیں۔ پھل دار درخت نہ صرف ماحول کو بہتر بناتے ہیں، بل کہ انسانوں کے لیے غذا کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔
٭ معاشی چیلنجز اور درخت لگانے کی مہم:۔
درخت لگانا ایک قلیل مدتی حل نہیں۔ پاکستان میں بے روزگاری اور غربت کا مسئلہ اتنا شدید ہے کہ لوگوں کو ایک وقت کی متوازن غذا بھی میسر نہیں ہوتی۔ ایسے میں درخت لگانے کی مہم کیسے کامیاب ہو سکتی ہے؟ ایک عام آدمی جس کے پاس روزگار نہیں، جس کے بچے بھوکے ہیں، وہ درخت کہاں سے اور کیسے لگائے گا؟
٭ حقیقت پسندانہ نقطۂ نظر کی ضرورت:۔
درخت لگانا ضروری ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں عوام کی معاشی حالت بہتر بنانے پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ جب تک لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم نہیں کیے جائیں گے، وہ درخت لگانے جیسے طویل مدتی منصوبوں پر توجہ نہیں دے سکیں گے۔ حکومت، علمائے کرام، سیاست دان اور سوشل ورکروں کو مل کر ایک جامع منصوبہ بنانا چاہیے جس میں درخت لگانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں۔
٭ پروپیگنڈا کے خلاف مدلل حکمت عملی:۔
کچھ لوگ درخت لگانے کی مہم کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ اس کی آڑ میں حکومت عوام کی ملکیتی اراضی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ ایسے پروپیگنڈوں کا مدلل جواب دینا ضروری ہے۔ درخت لگانے کی مہم کا مقصد صرف اور صرف ماحول کی بہتری اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔ حکومت اور متعلقہ ادارے اس بات کو یقینی بنائیں کہ درخت لگانے کی مہم میں شفافیت ہو اور عوام کے خدشات کو دور کیا جائے۔
دیگر متعلقہ مضامین:
شجرکاری اور اسلامی تعلیمات  
جنگلات ماحول دوست ہی نہیں انڈسٹری بھی ہیں 
ماحولیاتی تبدیلی اور دنیا کا مستقبل  
شجرکاری کا موزوں ترین وقت کون سا ہے؟  
٭ تعلیمی اداروں میں بچوں کی شمولیت:۔
درخت لگانے کی مہم کو مزید کامیاب بنانے کے لیے تعلیمی اداروں میں بچوں کی شمولیت اہم ہے۔ تعلیمی اداروں میں داخلہ کے وقت بچوں پر لازم کیا جائے کہ وہ ایک پودا لگائیں اور اس کی دیکھ بھال کریں۔ تعلیمی ادارے اس مقصد کے لیے مناسب جگہ کا تعین کریں اور حکومت کی طرف سے اراضی فراہم کی جائے، تاکہ یہ ادارے اس اراضی کو آباد اور سرسبز بناسکیں۔ یہ اقدام بچوں میں ماحول کی حفاظت کی عادت پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
٭ درخت لگانے کی تاریخی مثال:۔
30 سے 35 سال قبل محکمۂ جنگلات نے سوات کے علاقے تیرات میں درخت لگانے کی ایک وسیع مہم چلائی تھی۔ یہ مہم سرکاری زمین اور ملکیتی زمین پر چلائی گئی۔ ملکیتی زمین پر درخت لگانے کے حوالے سے کچھ مسائل پیش آئے۔ جن زمینوں کی تقسیم نہیں ہوئی تھی، وہاں ’’نختر‘‘ (چیڑ)نامی درخت لگائے گئے جو اَب بھی کسی حد تک موجود ہیں…… مگر جن زمینوں پر پہلے سے مالکان کا قبضہ تھا، وہاں درخت لگانے کی اجازت نہیں ملی۔
٭ موجودہ چیلنجز اور حل:۔
اَب سوات میں درختوں کی کٹائی پر واویلا مچ رہا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ لوگ اپنی ملکیتی زمینوں سے درخت کاٹ رہے ہیں۔ یہ عمل صرف کچھ پیسوں کی خاطر ہو رہا ہے، جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ حکومت اگر چاہے، تو ان ملکیتی زمینوں کے مالکان سے یہ درخت خرید سکتی ہے۔ اس کے لیے وہ پیسے استعمال کیے جاسکتے ہیں، جو حکومت کو ’’کاربن کریڈٹ‘‘ کی مد میں ملتے ہیں۔ اس طرح، نہ صرف درخت بچائے جا سکتے ہیں، بل کہ لوگوں کو بھی مناسب معاوضہ مل سکتا ہے۔
٭ حکومت کی ذمے داری:۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کرے اور درختوں کی کٹائی روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ملکیتی زمینوں کے مالکان سے درخت خریدنے کی پالیسی بنائی جائے، تاکہ وہ درخت نہ کاٹیں اور انھیں مناسب معاوضہ بھی مل سکے۔ اس کے علاوہ، عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے، تاکہ وہ درختوں کی اہمیت کو سمجھ سکیں اور انھیں بچانے میں تعاون کریں۔
درخت لگانے کی مہم ایک طویل المدتی منصوبہ ہے، جس میں حکومت، عوام اور دیگر سٹیک ہولڈروں کا تعاون ضروری ہے۔
ہمیں ایک جامع منصوبہ بنانا ہوگا جو نہ صرف ماحول کی بہتری کے لیے ہو، بل کہ عوام کی معاشی حالت کو بھی بہتر بنائے۔ درخت لگانے کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ہمیں عوام کے مسائل کو بھی حل کرنا ہوگا، تاکہ وہ اس مہم میں بھرپور حصہ لے سکیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔