وکی پیڈیا کے مطابق اردو کے نامور شاعر، صحافی، محقق اور نقاد ماہرالقادری 30 جولائی 1907ء کو ہندوستان کے شہر بلند میں پیدا ہوئے۔
اصل نام منظور حسین تھا۔ عملی زندگی کا آغاز حیدر آباد دکن سے کیا، پھر بجنور چلے گئے۔ جہاں ’’مدینہ بجنور‘‘ اور ’’غنچہ‘‘ کے مدیر رہے۔ زندگی کا بڑا حصہ حیدرآباد دکن، دہلی، بمبئی میں گزرا اور پھر مستقل قیام کراچی میں رہا۔ چند ماہ ملتان میں بھی گزارے ۔ سیر و سیاحت کا با رہا اتفاق ہوا۔ 1928ء میں ریاست حیدرآباد کے مختلف محکموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ قیامِ حیدرآباد کے دوران میں جب نواب بہادر یار جنگ کی تقاریر کا توتی بولتا تھا، نواب بہادر یار جنگ نے قائد اعظم محمد علی جناح سے ان کا تعارف یوں کرایا: ’’میری تقریروں اور ان (ماہرالقادری) کی نظموں نے مسلمانانِ دکن میں بیداری پیدا کی ہے۔‘‘
1943ء میں حیدرآباد سے بمبئی منتقل ہو گئے ۔ وہاں فلمی دنیا میں کچھ عرصہ گزارا۔ کئی فلموں کے گیت لکھے جو بڑے مقبول ہوئے۔
قیامِ پاکستان کے بعد کراچی میں مستقل سکونت اختیار کی اور علمی جریدے فاران کا اجرا کیا، جو انتقال کے کچھ عرصہ بعد تک جاری رہا۔
شعری مجموعوں میں ظہورِ قدسی (نعتیہ مجموعہ)، طلسمِ حیات، محسوساتِ ماہر، نغماتِ ماہر، نقشِ توحید اور جذباتِ ماہر شامل ہیں۔ 1954ء میں حج کے مشاہدات و تاثرات پر کاروانِ حجاز کے نام سے کتاب تحریر کی۔
12 مئی، 1978ء کو جدہ کے ایک مشاعرہ کے دوران میں انتقال کر گئے اور مکہ مکرمہ میں جنت المعلا کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے ۔