خلیل جبران کی نظم "Fear” کا اُردو ترجمہ

Wasim Malik

کہتے ہیں، سمندر کی وسعتوں میں اُترنے سے پہلےدریا کے دِل میں اِک ہلچل سی مچتی ہےایک خوف انگڑائی لیتا ہےوہ پلٹ کر اُن گزرگاہوں کو دیکھتا ہےجو اُسے پہاڑوں کے دامنجنگلوں کی تاریکیوںاور بستیوں کے بیچوں بیچخمیدہ راہوں سے گزار کریہاں تک لے آئی ہیںوہ اُن چوٹیوں کو تکتا ہےجہاں سے ہو کر وہ […]

نظم ’’راکھ کی جنمی، سگریٹ کی بیٹی‘‘ کی شاعرہ

تحریر: ارسل بلوچ بیٹی کی جیت کیسی لگتی ہے؟ یہ تو وہی جانیں جنھیں یہ خوشی ملتی ہے۔ گذشتہ دنوں یہ خوشی ہمارے یارِ غار، عاصم علی شاہ کے حصے میں آئی اور اس کے صدقے اپنا دل بھی خوشی سے بھرگیا۔ کچھ عرصہ قبل مَیں نے اُس کی ایک نظم ترجمہ کی تھی جو […]