سویڈن کے رہائشی "ایرک ایلسٹروم” (Erik Ahlström) نے صفائی کے حوالے سے اپنے ملک میں ایک منفرد کام کا آغاز کیا ہے۔ وہ صبح سویرے گھر کے پاس باغ میں ٹہلنے کے لیے جاتا ہے۔ راستے میں جو بھی کچرا ملتا ہے، اسے کوڑا دان میں ڈالتا ہے۔ اس طرح اس کی سیر بھی ہو جاتی ہے اور ساتھ صفائی بھی ہوجاتی ہے۔ اس ٹہلنے اور صفائی کے عمل کو انہوں نے "پلاگنگ” (Plogging) کا نام دیا ہے۔ یہ دو لفظوں یعنی "پک اَپ” (Pick up) اور "جاگنگ” (Jogging) کے امتزاج سے بنا ہے۔ اس وقت "پلاگنگ” کا عمل پورے سویڈن میں پھیل چکا ہے اور جو بھی سیر و تفریح کے لیے جاتا ہے۔ اس عمل کی بدولت صفائی کا خاص خیال رکھتا ہے۔
ہمارے ہاں آج کل گرمی زوروں پر ہے اور ہر ایک کی یہی کوشش ہے کہ پُرفضا، یخ اور خوبصورت مقامات کی سیر کی جائے۔ سیر و تفریح کی غرض سے آنے والے سیاح، تفریحی مقامات پر گندگی اور کچرا پھینک کر واپس جاتے ہیں۔ سیاحوں کا یہ عمل علاقے کے فطری حسن کو زائل کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ جنت نظیر وادیاں اس وقت گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ ہر جگہ پلاسٹک، کاغذ، ٹوٹے پھوٹے برتن، ذبح شدہ جانور، مرغیوں کا گند، کھانے پینے کی باسی اشیا، کوڑا کرکٹ اور انسانی فضلے کی بہتات ہے۔ دریاؤں میں گاڑیاں دھونے کا عمل جاری ہے۔ نجانے آبی و زمینی جان دار کس طرح زندگی بسر کر رہے ہیں؟ کسی کو بھی احساس نہیں کہ ماحولیاتی آلودگی کون سی بلا کا نام ہے؟
کے ساتھ اپنے بخارات کے تجربے کو بہتر بنائیں vape store‘کی سستی ای مائعات۔ اپنے بادلوں کو بلند کریں، بہترین سودوں کے لیے ابھی خریداری کریں!
ہمارے ملک میں صفائی اور تحفظِ ماحولیات کے حوالے سے قوانین موجود ہیں۔ ان قوانین کی عمل داری کے لیے ادارے بھی کام کر رہے ہیں، لیکن نجانے کیوں سیر و سیاحت کی جگہوں پر صفائی کا انتظام موجود نہیں۔ روایتی جملہ "صفائی کا خاص خیال رکھیں” کا بورڈ لگا کر عملہ اور عام عوام بری الذمہ ہوجاتے ہیں۔ آخر انتظامیہ کو صفائی کے حوالے سے مؤثر حکمت عملی بنانے میں کون سی مشکلات کا سامنا ہے؟
پاکستان کے بالائی اور خاص کر شمالی علاقے وہ دھرتی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہاں کا قدرتی ماحول، ہرے بھرے میدان، سرسبز وادیاں، رنگ برنگ پھول، خوش ذائقہ پھل، دل فریب نظارے، سحر انگیز جھیلیں، کانوں میں رس گھولتے پُرشور دریا، گنگناتے آبشار، بل کھاتی ندیاں، جنگلی حیات اور نایاب آبی جانور اپنی مثال آپ ہیں۔ اس کرۂ ارض پر نعمتیں لاکھوں ہیں، لیکن زحمت صرف یہی ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے حوالہ سے لوگوں میں علم و آگہی کا فقدان ہے۔ ہمارے معاشرے میں گندگی کو تقویت مل رہی ہے۔ محلے سے لے کر سیاحتی وادیوں تک غلاضت کی بھرمار ہے۔ صفائی مسلمانوں کے لیے نصف ایمان کا درجہ رکھتی ہے، لیکن افسوس دورِ جدید میں مجبوراً ایک غیر مسلم کی مثال دینا پڑتی ہے۔ معاشرے کو "ایرک ایلسٹروم” جیسی ذہنیت کے حامل افراد کی ضرورت ہے، جو ’’پلاگنگ‘‘ ایجاد کرکے سویڈن کو صاف رکھنے میں پیش پیش ہیں۔
اگر ہم آج سے یہ تہیہ کرلیں کہ ’’پلاگنگ‘‘ کے ذریعہ اپنے ملک کو صاف رکھیں گے، تو بہت جلد ایک نیا پاکستان دیکھنے کو ملے گا۔
……………………………………………..
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔