نومبر کا مہینا اپنے اختتام کی طرف گام زن ہے۔ یہ موسم صرف بدلتے پتوں کا نام نہیں، بل کہ زمین کی بے آواز گردش کی ایک نئی کروٹ ہے۔ جیسے ہی سورج کا زاویہ بدلتا ہے، دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہونے لگتی ہیں۔ دھوپ کی شدت گھٹتی ہے، ہوا میں نمی بڑھتی ہے اور زمین اپنی سانسوں کے ساتھ سردیوں کی تیاری شروع کر دیتی ہے۔ یہ سب کچھ گویا خاموشی میں چھپی ایک آہٹ جیسے ہوتا ہے۔
درختوں کے سائے دھند میں لپٹ کر ایسے لگتے ہیں، جیسے کوئی پرانے زمانے کے کردار ہوں، جنھیں وقت بھول گیا ہو، مگر فضا نے محفوظ کر رکھا ہو۔ سورج کی ڈوبتی روشنی، سوات کے پہاڑ، پرندوں کی واپسی اور مسجد کی اذان یہ سب مل کر ایک ایسا لمحہ تراش رہے ہیں، جو صدیوں پرانا بھی لگتا ہے اور آنے والے زمانوں کی خبر بھی دیتا ہے۔
کہتے ہیں درخت زمین کے پھیپڑے ہوتے ہیں…… اور ہم ان پھیپڑوں کو کاٹ کر، خود اپنی سانسیں محدود کر رہے ہیں۔ جنگل، جو کبھی پرندوں کی چہچہاہٹ سے گونجتے تھے، اب ویران ہو چکے ہیں۔ وہ ہریالی، وہ چھاؤں، وہ ٹھنڈی ہوائیں…… سب انسان کی لالچ کی نذر ہو چکی ہیں۔
درخت صرف لکڑی نہیں ہوتے، یہ سایہ دیتے ہیں، آکسیجن دیتے ہیں، زمین کو باندھے رکھتے ہیں، جانوروں کو گھر دیتے ہیں۔اس کے علاوہ درجِ ذیل فوائد بھی ہیں:
٭ آکسیجن اور ہوا کی صفائی:۔ دن کے وقت، درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے آکسیجن پیدا کرتے ہیں، جس سے ہوا صاف ہوتی ہے ۔
٭ ماحولیاتی توازن:۔ یہ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
٭ زمین کا کٹاو روکنا:۔ درختوں کی جڑیں مٹی کو جکڑے رکھتی ہیں اور زمین کو کٹاو سے بچاتی ہیں۔
٭ رہایش اور خوراک:۔ یہ جانوروں کے لیے خوراک اور پرندوں کے لیے رہایش فراہم کرتے ہیں۔
٭ سیلاب سے بچاو:۔ درختوں کی موجودگی سیلاب کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
٭ ادویہ:۔ کئی درختوں کی چھال، پتے اور پھل ادویہ بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔
٭ توانائی کا وسیلہ:۔ کچھ نظریات کے مطابق، کروڑوں سالوں میں درخت کوئلے میں تبدیل ہوئے، جو توانائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
لیکن آج انسان صرف اپنے فائدے کے لیے سوچتا ہے۔ ایک درخت کاٹنے سے صرف ایک لکڑی حاصل ہوتی ہے، لیکن اُس کے ساتھ کئی زندگیاں متاثر ہو جاتی ہیں۔
ذرا سوچیں!
کل جب ہم اپنے بچوں کو آکسیجن دینے کے لیے مشینیں خرید رہے ہوں گے …… جب بارشیں رک جائیں گی…… جب زمین خشک اور بنجر ہو جائے گی…… تب درخت لگانے کا نہیں، درخت بچانے کا وقت بھی ختم ہوچکا ہوگا۔
آج بھی وقت ہے…… درختوں کو نہ کاٹیں، بل کہ لگائیں۔ کیوں کہ اگر زمین ہری نہ رہی، تو زندگی بھی خوش رنگ نہیں رہے گی۔ ایک درخت لگائیں، ہزاروں سانسیں بچائیں!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










