قامی تڑون جرگہ بابوزئی کی اصلاحی تحریک

Blogger Muhammad Ishaq Zahid

وادیِ سوات پھولوں، پہاڑوں اور دریاؤں کی حسین سرزمین قدیم زمانے سے اپنی خوب صورتی، شرافت اور اعلا تہذیبی اقدار کی بہ دولت پہچانی جاتی ہے۔ سوات کے باسی اپنے اخلاق، مہمان نوازی، مذہبی وابستگی اور امن پسندی کے لیے مشہور ہیں۔ یہ وہ خطہ ہے، جہاں قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ انسانی کردار کی پاکیزگی بھی اس کی پہچان تھی…… مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وقت کے بدلتے تقاضوں، بے مہار میڈیا اور اس کے اثرات…… اور سماجی بے راہ روی نے ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں دراڑیں ڈال دی ہیں۔ سوات جیسے پُرامن خطے میں بھی منشیات، فحاشی اور دیگر برائیوں کا زہر آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے۔ نوجوان نسل جو ہمارے مستقبل کی ضمانت ہے، ذکر شدہ ناسوروں کا شکار بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں خاموش رہنا نہ صرف سماجی غفلت ہے، بل کہ دینی و اخلاقی جرم بھی ہے۔
اسی تناظر میں ’’قامی تڑون جرگہ، بابوزئی سوات‘‘ نے ایک قابلِ تحسین قدم اٹھاتے ہوئے حال ہی میں ڈی پی او سوات محمد عمر گنڈاپور سے ایک نہایت اہم ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد یہی تھا کہ علاقے کو منشیات اور فحاشی جیسے عوامل سے پاک کرنے کے لیے موثر اور مربوط حکمتِ عملی تیار کی جائے۔ جرگہ کے معزز ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ سوات کی روایتی شناخت یعنی امن، شرافت اور پاکیزگی کو برقرار رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔
میٹنگ میں جرگہ کے نمایندوں نے ڈی پی اُو کو اس امر سے آگاہ کیا کہ علاقے میں بعض عناصر سماجی اور اخلاقی بگاڑ کو فروغ دے رہے ہیں، جس سے نوجوان نسل بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ان برائیوں کا سدِ باب صرف انتظامی کارروائیوں سے ممکن نہیں، بل کہ عوامی شعور، مذہبی رہ نمائی اور سماجی تعاون بھی لازم ہے۔
ڈی پی او محمد عمر گنڈاپور نے جرگہ کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ سوات پولیس عوام کے ساتھ مل کر منشیات کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ اُنھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پولیس اور عوام کا باہمی ربط ہی وہ طاقت ہے، جو علاقے کو مکمل طور پر ان برائیوں سے پاک کر سکتا ہے۔
میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ منشیات فروشوں اور اخلاقی بگاڑ پھیلانے والے عناصر کے خلاف مشترکہ کارروائیاں ہوں گی۔ اسکولوں اور کالجوں میں آگاہی مہمات چلائی جائیں گی اور نوجوانوں کو مُثبت سرگرمیوں کھیل، تعلیم اور فلاحی کاموں کی طرف راغب کیا جائے گا۔
یہ اقدام اس بات کا مظہر ہے کہ سوات کے باسی اپنے علاقے کے وقار، تہذیب اور امن کی حفاظت کے لیے متحد ہیں۔ قامی تڑون جرگہ بابوزئی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر عوامی ادارے، سماجی نمایندے اور انتظامیہ ایک صفحے پر آ جائیں، تو کسی بھی برائی کا خاتمہ ناممکن نہیں رہتا۔
آخر میں، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ سوات کی اصل روح صرف وادیوں کی خوب صورتی میں نہیں، بل کہ یہاں کے لوگوں کے کردار، شرافت اور اجتماعی شعور میں پوشیدہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب والدین، اساتذہ، علما اور سول سوسائٹی مل کر سوات کو پھر سے اس کی اصل پہچان، یعنی ’’پُرامن، تہذیب یافتہ اور حسین سوات‘‘کے مقام پر واپس لے جائیں۔
ایسے نازک وقت میں قامی تڑون جرگہ بابوزئی سوات نے علاقے کی اصلاح اور پاکیزگی کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے۔ جرگہ نے منشیات اور فحاشی کے خلاف عوامی آگاہی مہم کو موثر بنانے کے لیے علمائے کرام اور خطبا حضرات کے کردار کو سراہا ہے۔ جرگہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ علمائے کرام معاشرے کے اصل راہ نما ہیں، جن کے منبروں سے بلند ہونے والی آواز ہمیشہ اصلاح، امن اور اخلاقیات کا پیغام دیتی ہے۔
جرگہ کے مطابق جمعہ کے خطبات میں علمائے کرام نے اس ناسور کے خاتمے کے لیے نہایت موثر کردار ادا کیا ہے۔ مساجد سے عوامی شعور بیدار کرنے، منشیات کے نقصانات اور فحاشی کے اخلاقی و دینی مضمرات پر گفت گو کر کے علمائے کرام نے اپنی دینی و سماجی ذمے داری کو بہ خوبی نبھایا ہے۔ اُمید کی جا رہی ہے کہ یہ سلسلہ آیندہ بھی جاری رہے گا اور علمائے کرام اپنی تقریروں کے ذریعے معاشرے کو برائی سے روکنے اور نیکی کی طرف بلانے کا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔
جرگہ نے اس موقع پر اس حقیقت پر زور دیا کہ منشیات اور فحاشی جیسے سماجی جرائم کے خلاف جنگ صرف انتظامیہ یا پولیس کی نہیں، بل کہ یہ پورے معاشرے کی اجتماعی ذمے داری ہے۔ والدین، اساتذہ، نوجوان، علمائے کرام، سماجی راہ نما اور ہر باشعور شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
سوات کی پہچان ہمیشہ امن، شرافت اور دینی اقدار رہی ہے۔ اگر ہم سب مل کر ان برائیوں کے خلاف متحد ہو جائیں، تو سوات کو ایک بار پھر ’’امن و پاکیزگی کی وادی‘‘ بنایا جا سکتا ہے ۔ یہ ہمارا دینی، اخلاقی اور سماجی فریضہ ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو برائی سے بچائیں اور ایک روشن اور پاکیزہ معاشرہ تشکیل دیں۔
جاتے جاتے یہ کہنا بہ جا ہوگا کہ علمائے کرام کے خطبات، عوامی شعور اور اجتماعی اتحاد وہ مضبوط ستون ہیں، جن کی بنیاد پر ہم اپنے معاشرے کو منشیات اور فحاشی کے اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے