٭ فلو شاٹس کب لینے چاہییں؟
ماہرین کے مطابق اکتوبر اور نومبر کا مہینا فلو شاٹس لینے کے ’’گولڈن منتھ‘‘ یعنی سنہری موقع ہے۔ اس دوران میں لیے گئے فلو شاٹس آپ کو پورا سیزن فلو سے محفوظ رکھتے ہیں، جو اکتوبر سے مارچ تک چل سکتا ہے۔
٭ فلو شاٹس کام کیسے کرتے ہیں؟
فلو شاٹس انسانی جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرتے ہیں، جو آپ کو انفلوئنزا سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ زیادہ تر فلو ویکسیز کو ’’کواڈری ویلنٹ‘‘ (Quadrivalent) کہا جاتا ہے۔ کیوں کہ وہ انسان کو انفلوئنزا کے اے اور بی سمیت چار اقسام کے وائرس سے بچاتی ہیں۔
فلو ویکسین مختلف طریقوں سے استعمال کی جا سکتی ہے اور ہر سال اس کے استعمال کے طریقے بدلتے رہتے ہیں۔
٭ انجکشن:۔ عام طور پر فلو شاٹس انجکشن یعنی سرنج کے ذریعے انسانی جسم میں داخل کیے جاتے ہیں، جو انسانی جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کر کے فلو سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
٭ ناک میں سپرے:۔ ناک کے ذریعے سانس کھینچ کر لی جانے والی ویکسین ان لوگوں کے لیے دی جاتی ہے، جو انجکشن لگوانے کو ترجیح نہیں دیتے۔ 2019ء میں سامنے آنے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ انجکشن جتنی موثر نہیں، اس لیے فلو کا شکار ہونے والے ہائی رسک افراد کو اسے استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دیا جاتا۔
٭ فلو شاٹس کیوں ضروری ہیں؟
لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والی ماہر وبائی امراض ایلیس بنی یامین کا کہنا ہے کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ فلو شاٹس لینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن فلو سے ہلاک ہونے والوں میں 80 فی صد بچے وہ تھے، جنھیں یہ ویکسین نہیں دی گئی تھی۔
اُن کے مطابق بالغوں میں فلو شاٹس کی بہ دولت بیماری سے بچنے کے امکانات 40 سے 60 فی صد بڑھ جاتے ہیں۔
٭ فلو شاٹس کے سائیڈ افیکٹس کیا ہو سکتے ہیں؟
عام طور پر فلو شاٹس کے سائیڈ افیکٹس میں انجکشن لگنے کی جگہ پر سوجن یا پٹھوں میں کھچاو، سر یا معدے میں درد ہو سکتا ہے۔ گو کہ یہ علامات شدید نہیں ہوتیں اور کچھ دن میں خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ ناک کے سپرے کی صورت میں ناک بہنا یا گلا خراب ہونا بھی اس کی علامات میں شامل ہے۔
٭ فلو شاٹس کس کس کو لینے چاہییں؟
ہر وہ انسان جس کی عمر چھے ماہ سے زائد ہے، اُسے سال میں ایک بار فلو شاٹس لینے چاہییں۔ ہائی رسک گروپس جن میں طبی عملہ، کم زور امیونٹی والے افراد اور ذیابیطس اور سانس کی بیماریوں سے متاثر افراد شامل ہیں، اُن کے لیے فلو شاٹس بہت اہم ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










