ٹی ایم اے بحرین کے لیے کچرے کی ڈمپنگ ایک مستقل دردِ سر بن چکی ہے۔ جس معاہدے کے تحت ڈمپنگ پوائنٹ قائم کیا گیا تھا، وہ عوامی مطالبات یا شور شرابے کے بعد منسوخ کر دیا گیا…… اور یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا، بل کہ ہر بار ایسا ہی ہوتا ہے۔ عوامی رائے میں اس ناکامی کی بنیادی وجہ صرف ایک ہے…… ٹی ایم اے کی نااہلی۔
معاہدے کے وقت بڑے بڑے دعوے کیے گئے کہ ڈمپنگ پروٹوکول پر مکمل عمل درآمد ہوگا، لیکن عملی صورتِ حال اس کے برعکس رہی۔ ڈمپنگ پوائنٹ پر مردہ جانور کچرے کے ڈھیر کے ساتھ پڑے پائے گئے، جن کی بدبو سے قریبی آبادیوں میں سانس لینا تک دشوار ہوگیا۔ اکثر اوقات وہاں مری ہوئی بھینس پڑی رہتی، جس کے پیچھے آوارہ کتے جمع ہوجاتے۔ یہی کتے بعد میں بچوں پر حملہ آور ہوتے اور جب کوئی بچہ زخمی ہوجاتا، تو مقامی اسپتال میں ویکسین دست یاب نہ ہونے کے باعث متاثرہ خاندانوں کو دور دراز علاقوں میں جانا پڑتا۔
٭ اصل مسئلہ کیا ہے؟:۔ اگر ٹی ایم اے پروٹوکول پر سنجیدگی سے عمل کرتی، تو آج عوام کو اتنی تکالیف نہ سہنی پڑتیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ادارے کے پاس فنڈز کی کوئی کمی نہیں، لیکن بدانتظامی اور ناقص حکمتِ عملی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ جب ٹی ایم اے وجود میں ہی نہیں آیا تھا، تو بحرین میں اتنا گند بھی نہیں تھا، جتنا آج ایک ادارے کے ہوتے ہوئے ہے۔
٭ ممکنہ حل:۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ٹی ایم اُو خود عوام کے سامنے آئے، پریس کانفرنس کرے اور واضح لائحۂ عمل پیش کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ چند عملی اقدامات فوری طور پر کیے جا سکتے ہیں۔
٭ موجودہ کچرا کلیکشن پوائنٹس ختم کیے جائیں۔
٭ ہر یونین کونسل کے لیے علاحدہ ڈمپنگ پوائنٹ قائم کیا جائے، تاکہ ایک علاقے کا بوجھ دوسرے پر نہ پڑے۔
٭ کچرے کی ری سائیکلنگ کا نظام متعارف کرایا جائے، جس سے نہ صرف ماحول بہتر ہوگا، بل کہ ٹینڈرز کے ذریعے ریونیو بھی پیدا ہوگا اور روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
٭ آخر سڑے خفہ شی:۔ عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ڈمپنگ پوائنٹ آخر بنایا کس مقصد کے لیے گیا تھا…… عوام کی سہولت کے لیے یا اُن کی جان کو مزید خطرے میں ڈالنے کے لیے؟ اگر ادارے کی یہی کارکردگی رہی، تو پھر کسی کو کچرے کی فکر نہیں ہوگی، بل کہ لوگ خود ٹی ایم اے کو ’’ڈمپنگ پوائنٹ‘‘ قرار دینے لگیں گے۔
حاصلِ نشست:۔ یہ بات واضح ہے کہ کچرا اصل مسئلہ نہیں، اصل کچرا وہ نااہلی اور بدانتظامی ہے جس نے پورے علاقے کو متاثر کیا ہے۔ جب تک ادارے اپنی ذمے داریوں کو سمجھ کر عملی اقدامات نہیں اُٹھاتے، حالات جوں کے توں رہیں گے…… اور اگر یہی صورتِ حال برقرار رہی، تو لوگ یہ کہنے میں حق بہ جانب ہوں گے کہ ’’ٹی ایم اے عوام کے لیے نہیں، بل کہ کچرے کے ساتھ دفن ہونے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘‘
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










