دنیا کے نقشے پر جاپان ایک ایسا ملک ہے، جس نے دنیا کو صرف ٹیکنالوجی، نظم و ضبط اور جدت ہی نہیں دی، بل کہ ایک حیران کن سماجی اور حیاتیاتی راز بھی عطا کیا ہے۔ وہ راز ہے ’’طویل اور صحت مند زندگی‘‘۔
اقوامِ متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں اوسط عمر تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہے اور یہاں کے شہری کثرت سے 100 سال کی عمر کو پہنچتے ہیں۔ موجودہ وقت میں جاپان میں ایسے افراد کی تعداد 95 ہزار سے بھی زیادہ ہے، جو 100 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کون سا نسخہ ہے، جس نے جاپان کو طویل العمری کا مرکز بنا دیا؟ کیا یہ صرف سبز چائے، مچھلی اور سبزیوں پر مبنی غذا ہے؟ کیا یہ یوگا، واک اور گروپ ایکسرسائز کا نتیجہ ہے؟ کیا یہ اعلا درجے کی صحت کی سہولیات ہیں، یا پھر مضبوط سماجی رشتوں کا جادو ہے؟
تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ ان تمام عوامل کا اپنا کردار ضرور ہے، لیکن جاپانی عوام کے دل و دماغ میں ایک اور ایسا خزانہ ہے، جو سب سے قیمتی ہے، ’’ایکیگائی‘‘ (Ikigai)۔
’’ایکیگائی‘‘ دراصل جاپانی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے ’’زندگی کی وجہ‘‘ یا ’’جینے کا مقصد۔‘‘
یہ تصور اس بات پر زور دیتا ہے کہ انسان کی زندگی صرف کھانے، پینے اور سانس لینے کا نام نہیں، بل کہ اصل زندگی تب بامعنی بنتی ہے، جب اس میں کوئی مقصد ہو، کوئی وجہ ہو، جس کے لیے انسان ہر صبح اُٹھے اور اپنے دن کو جوش و خروش سے گزارے۔
ایکیگائی چار ستونوں پر کھڑا ہے:
٭ وہ کام جو آپ کو پسند ہے۔
٭ وہ کام جس میں آپ ماہر ہیں۔
٭ وہ کام جس کی دنیا کو ضرورت ہے۔
٭ وہ کام جس کے عوض آپ کو معاوضہ مل سکتا ہے۔
جہاں یہ چاروں پہلو آپس میں ملتے ہیں، وہیں ایکیگائی پیدا ہوتا ہے۔ یہی وہ نقطہ ہے جو جاپانیوں کو نہ صرف لمبی، بل کہ بامقصد اور خوش گوار زندگی عطا کرتا ہے۔
اس فلسفے کی سب سے خوب صورت مثال جاپان کے جنوبی جزیرے ’’اوکیناوا‘‘ میں ملتی ہے، جسے دنیا کی "Blue Zone” کہا جاتا ہے، یعنی وہ خطہ جہاں لوگ اوسطاً سب سے زیادہ عرصہ جیتے ہیں۔ اوکیناوا کے لوگ 60، 70 یا 80 سال کی عمر میں بھی روزانہ کھیتوں میں کام کرتے ہیں، باغ بانی کرتے ہیں، ’’یوگا‘‘ یا ’’تائی چی‘‘ جیسی ورزشیں کرتے ہیں اور اپنی برادری کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔ اُن کے چہرے پر مسکراہٹ، دل میں اطمینان اور زندگی میں مقصد صاف جھلکتا ہے۔ یہاں بزرگ خواتین روزانہ اپنے ہم عمر دوستوں کے ساتھ مل بیٹھتی ہیں، کہانیاں سناتی ہیں، کپڑوں کی سلائی کرتی ہیں یا بچوں کو قصے کہانیاں سناتی ہیں۔ مرد مچھلیاں پکڑنے یا سبزی اُگانے میں دل چسپی لیتے ہیں۔ گویا بڑھاپا بھی ایک سرگرم اور زندہ دل زندگی ہے، نہ کہ خاموش تنہائی۔ یہی اُن کا ’’ایکیگائی‘‘ ہے۔
جاپان کی طویل العمری میں خوراک کا بھی اہم کردار ہے، لیکن یہ خوراک بھی ایکیگائی کے اصول سے جڑی ہوئی ہے۔ ’’ہارا ہاچی بو‘‘ جاپانی اُصول ہے، جس کا مطلب ہے ’’80 فی صد پیٹ بھرنے تک کھاؤ، اس سے زیادہ نہیں۔‘‘
وہ زیادہ تر سبزیاں، مچھلی، سمندری سبزہ، سویا، چاول اور خمیر شدہ خوراک استعمال کرتے ہیں۔ چائے ، خصوصاً سبز چائے، اُن کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہے…… لیکن اس خوراک کے پیچھے فلسفہ یہی ہے کہ جسم کو صرف زندہ رکھنے کے لیے نہیں، بل کہ زندگی کو بامقصد بنانے کے لیے طاقت دی جائے۔
ایکیگائی صرف انفرادی نہیں، بل کہ اجتماعی تصور بھی ہے۔ جاپان میں کمیونٹی باندھنے کا عمل بہت مضبوط ہے۔ ’’موی‘‘ نامی دوستوں کے گروپ عمر بھر ساتھ رہتے ہیں اور ایک دوسرے کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ریٹائر ہونے کے بعد بھی لوگ اپنے تجربات نوجوان نسل کو منتقل کرتے ہیں۔ بزرگ افراد کو بوجھ نہیں سمجھا جاتا، بل کہ حکمت اور راہ نمائی کا ذریعہ مانا جاتا ہے۔ یہ سماجی رشتے زندگی کے مقصد کو مضبوط کرتے ہیں اور بڑھاپے کو تنہائی سے بچاتے ہیں۔
سائنس دانوں نے مختلف ممالک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا، تو ایک دل چسپ نتیجہ سامنے آیا کہ جو لوگ اپنی زندگی میں مقصد محسوس کرتے ہیں، اُن کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔ وہ نہ صرف طویل عرصے تک جیتے ہیں، بل کہ ذہنی دباو، ڈپریشن اور بیماریوں کا شکار بھی کم ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس، مقصد کے بغیر زندگی انسان کو جلد بوڑھا کر دیتی ہے اور بیماریوں کو دعوت دیتی ہے۔ پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں بزرگ اکثر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی پہچان کھو بیٹھتے ہیں۔ معاشرتی سطح پر اُنھیں بوجھ سمجھا جاتا ہے اور وہ زندگی سے کٹ جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جسمانی طور پر بھی کم زور ہو جاتے ہیں اور ذہنی طور پر بھی۔ جاپان کا ماڈل اس کے برعکس ہے…… وہاں بڑھاپا ایک نئی شروعات ہے ۔
پاکستان میں اس وقت 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد تقریباً 16.5 ملین ہے، جو کُل آبادی کا 6.9 فی صد بنتی ہے۔ جاپان میں یہی تناسب 36 فی صد سے زیادہ ہے۔ مطلب یہ کہ پاکستان ایک جوان ملک ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہاں بھی عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھے گی۔ اگر ہم ابھی سے ایکیگائی جیسے فلسفے کو اپنائیں، تو یہ نہ صرف ہماری زندگی کو طویل بناسکتا ہے، بل کہ اسے بامقصد بھی کرسکتا ہے۔ بزرگوں کو کمیونٹی سرگرمیوں میں شامل کیا جائے، نوجوانوں کو اپنی پسند اور دل چسپی کے مطابق روزگار اور مواقع دیے جائیں، تعلیم میں صرف نوکری کے بہ جائے مقصد تلاش کرنے کی تربیت دی جائے اور خاندان و برادری کو ایسا بنایا جائے، جہاں ہر فرد اپنی موجودگی کو بامعنی سمجھے ۔
آج دنیا بڑھاپے کی طرف جا رہی ہے۔ جاپان نے ہمیں ایک سبق دیا ہے کہ عمر بڑھنا مسئلہ نہیں، مقصد کھونا اصل مسئلہ ہے۔ ایکیگائی اس بات کی علامت ہے کہ انسان چاہے کسی بھی عمر کا ہو، اگر اُس کے پاس جینے کا مقصد ہے، تو وہ جوان دل کے ساتھ عمر گزار سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جاپان میں 100 سالہ بزرگ بھی ہنستے ہیں، کام کرتے ہیں، موسیقی سنتے ہیں، باغ بانی کرتے ہیں اور اپنی زندگی کے ہر لمحے کو قیمتی سمجھتے ہیں۔
زندگی کی اصل خوبصورتی عمر کے سالوں میں نہیں بلکہ ان لمحوں میں ہے جو مقصد کے ساتھ جئے جائیں۔ جاپان نے ہمیں سکھایا ہے کہ اگر دل میں جینے کی وجہ ہو تو بڑھاپا بھی جوانی کا تسلسل بن جاتا ہے ۔ ہمیں بھی اپنے لوگوں کو یہ سبق دینا ہے کہ لمبی عمر کا راز لمحات کی گنتی میں نہیں بلکہ ان لمحوں کو بامقصد بنانے میں ہے۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










