سوات اور بونیر میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا صحیح تخمینہ لگانا ابھی شاید مکمل نہیں ہوا ہوگا، لیکن اندازہ یہ لگایاجا رہا ہے کہ بونیر میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ بے شمار جانی نقصان ہوا ہے…… جب کہ سوات میں جانی نقصان بونیر کے مقابلے میں تو کم ہے، لیکن مالی نقصان اور چھوٹے بڑے کاروباری حضرات بے حد متاثر ہوئے ہیں۔
ان تباہ کاریوں کا موازنہ رواں صدی کے پہلے عشرے کے آخری سال آنے والے سیلاب سے کیا جائے، تو اکثریت کے خیال کے مطابق یہ نسبتاً زیادہ ہے۔
اس وقت بہ حالی کا کام شروع ہے اور قابلِ ستایش ہیں وہ تمام افراد اور ادارے جنھوں نے تکلیف کی اس گھڑی میں اپنے ضرورت مند بھائیوں کی مالی و جسمانی مدد کی اور کررہے ہیں۔ اللہ پاک اُن تمام حضرات کو اجرِ عظیم عطا فرمائے۔
اب اگر ان کی وجوہات پر بات کی جائے، تو یقینا جنگلات کی کٹائی سے لے کر دریا اور ندیوں کے بہاو میں رکاوٹ اور وہ تمام اشیا جو روانہ گند کی شکل میں مناسب ٹھکانے نہ لگنے کی وجہ سے نالوں سے ندیوں اور دریاؤں کے راستے میں آجاتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ پلاسٹک کے تھیلے ہیں، جو روزمرہ استعمال کے بعد نالوں کے راستوں میں رکاوٹ بنتے ہیں اور زیادہ مقدار میں کسی بھی بہتے پانی کے راستے کی رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں ۔
اب سب سے اہم بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ بہ حالی تو ہو ہی جائے گی…… لیکن اگر سیلاب کے بعد دریا اور ندی نالوں کے بہاو کے نظام کو ویسے ہی نظر انداز کیا گیا، تو یہ قوی امکان ہے کہ ندیوں کی اس وقت کی بھرائی کی صورتِ حال میں اگر خدا نہ خواستہ اس سے 50 فی صد کم سیلابی ریلے آگئے، تو نقصان کا اندیشہ اور بھی زیادہ ہوگا۔
بدقسمتی سے اس وقت سارا کا سارا ملبہ پھر سے انھیں ندیوں میں بھرا جارہا ہے، جو اگلی بڑی تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
اِس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ پانی کے بہاو کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔ مینگورہ میں بہنے والی دونوں ندیوں، جامبل خوڑ اور مرغزار اسلام پور خوڑ، کے کنارے کسی بھی قسم کی رکاوٹ بہ شمول آبادی 200 میٹر کے اندر کو ہٹایا جائے…… اور آباد کاروں کی مناسب معاوضے یا کسی بھی سرکاری رقبے پر آباد کاری کا انتظام کیا جائے۔
حکومت کے اس عمل کے ساتھ مقامی لوگوں کا تعاون نہایت ضروری ہے۔ بہ صورتِ دیگر اگلی دفعہ پھر ان کو اپنی محنت کی کمائی سے اکٹھے کیے گئے سامان کے ساتھ ساتھ اپنے پیاروں کی جانوں کے نقصان کے لیے بھی ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں انفرادی و اجتماعی سمجھ سے نوازے، تاکہ مستقبل میں ایسی کسی صورتِ حال میں ہمارا کم ترین نقصان ہو، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










