جرگہ، مؤثر سماجی ادارہ

Blogger Muhammad Ishaq Zahid

جب کوئی قوم کسی اعلا مقصد کے حصول کی خواہاں ہو، تو ضروری ہوتا ہے کہ ذاتی پسند و ناپسند، نظریاتی اختلافات اور فکری تفاوت کو پسِ پشت ڈال کر صرف اور صرف اجتماعی مفاد اور قومی فلاح کو مقدم رکھا جائے۔
فکر کا اختلاف فطری ہے، لیکن اگر توجہ مشترکہ اہداف پر مرکوز رکھی جائے، تو یہی اختلافات باہمی مشاورت اور ترقی کی بنیاد بن جاتے ہیں۔
ہمارا وطن پاکستان، بالخصوص خیبر پختونخوا اور اس کا حسین مگر زخم خوردہ ضلع سوات، آج جن سنگین مسائل سے دوچار ہے، اُن کا حل صرف حکومتی سطح پر ممکن نہیں۔ مقامی سطح پر عوامی اشتراک، سماجی شعور اور مشترکہ کوششوں کے بغیر پائیدار ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ خوش آیند بات یہ ہے کہ ضلعی اور تحصیل سطح پر ’’جرگہ‘‘ کی شکل میں جو اجتماعی ڈھانچے موجود ہیں، وہ عوامی مسائل کے حل میں ایک مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔
جرگہ دراصل ایک روایتی، مگر نہایت مؤثر سماجی ادارہ ہے، جو ہماری تہذیب، روایت اور اجتماعی شعور کا مظہر ہے۔ سوات میں ضلعی سطح پر قائم ’’قومی جرگہ‘‘ اور ہر تحصیل میں فعال مقامی جرگے نہ صرف عوامی فلاح میں کوشاں ہیں، بل کہ بروقت فیصلوں، تنازعات کے حل اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ میں بھی کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
مینگورہ چوں کہ ضلع سوات کا مرکزی ہیڈکوارٹر ہے، اس لیے یہاں مسائل کی نوعیت نہ صرف پیچیدہ ہے، بل کہ فوری توجہ کی متقاضی بھی ہے۔ اسی پس منظر میں، مقامی اہلِ فکر و دانش نے یہ ضرورت شدت سے محسوس کی کہ مینگورہ شہر اور تحصیلِ بابوزی کے مضافاتی علاقوں کے مسائل کے فوری حل کے لیے ایک فعال، منظم اور غیر سیاسی جرگہ (قومی تڑون جرگہ) قائم کیا جائے، جو خالصتاً عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو۔
یہ تحصیل سطح جرگہ مختلف سیاسی و غیر سیاسی حلقوں، سماجی شخصیات اور اہلِ رائے افراد پر مشتمل ہے، جنھوں نے ہر قسم کے ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکر اجتماعی بھلائی کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کا فیصلہ کیا۔
جرگہ کا مقصد نہ کسی فرد کی نمایندگی ہے اور نہ کسی گروہ کا تسلط، بل کہ اس کا ہدف صرف ایک ہے: ’’تحصیلِ بابوزئی کے عوامی مسائل کو فوری اور مؤثر انداز میں حل کرنا۔‘‘
بعض اہم مسائل پر ضلعی سطح کے جرگے اور دیگر تحصیلوں کے جرگوں کے ساتھ بھی مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا، لیکن اصل اور فوری ضرورت تحصیلِ بابوزئی کے اُن مقامی مسائل کی تھی، جو روزمرہ کی زندگی کو متاثر کر رہے ہیں، جن کے حل کی بھرپور کوشش تحصیل جرگہ کے ذریعے کی جائے گی، ان شاء اللہ!
ایسے میں جرگے کی تشکیل پر بے جا اعتراضات نہ صرف غیر ضروری ہیں، بل کہ ان افراد کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہیں، جو اپنے وقت، صلاحیت اور توانائی کو عوامی خدمت کے لیے وقف کر رہے ہیں۔
خدمتِ خلق کسی ایک فرد یا گروہ کی جاگیر نہیں، بل کہ یہ ایک اجتماعی فرض ہے…… اور جو کوئی اس راہ میں مخلصی سے قدم رکھتا ہے، وہ لائقِ تحسین ہے۔
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ذاتی مفادات سے بلند ہو کر قوم، علاقے اور وطن عزیز کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے، اور ہم سب کو باہمی اتفاق، خلوصِ نیت اور محبت کے ساتھ مسائل کے حل کی راہ پر گام زن رکھے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے