حالیہ دنوں امریکہ کی جانب سے بھارت پر 50 فی صد درآمدی ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے نے عالمی تجارتی حلقوں میں ہل چل مچا دی ہے۔ یہ اقدام بھارت کی روس سے سستے تیل کی خریداری کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جسے امریکہ نے اپنے اقتصادی اور جغرافیائی سیاسی مفادات کے خلاف تصور کیا ہے۔ ٹیرف، یعنی درآمدی ٹیکس، کسی بھی شے کو مہنگا کر دیتا ہے، جس سے درآمدات کم اور مقامی صنعت کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اسی اُصول کے تحت امریکی حکومت نے بھارتی مصنوعات کو مہنگا بنا کر اپنی صنعتوں کو سہارا دینے کی کوشش کی ہے۔
بھارتی معیشت بڑی حد تک برآمدات پر انحصار کرتی ہے، خاص طور پر ٹیکسٹائل، اسٹیل، کیمیکل اور فارماسیوٹیکل کے شعبے امریکہ میں بڑی مقدار میں مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔ اُن مصنوعات پر 50 فی صد ٹیرف اُن کی قیمت میں نمایاں اضافہ کرے گا، جس سے اُن کی مسابقت میں کمی آئے گی، آرڈرز کم ہوں گے اور پیداوار گھٹے گی۔ اس صورتِ حال سے صنعتی عملے کے روزگار پر منفی اثر پڑے گا اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ ساتھ برآمدات میں کمی بھارت کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بھی متاثر کرے گی، جو ملک کی مالیاتی پالیسیوں پر دباو ڈالے گا۔
امریکہ کا موقف ہے کہ بھارت اپنی منڈیوں کو امریکی کمپنیوں کے لیے محدود رکھتا ہے، جب کہ خود امریکی منڈی سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ امریکہ کا یہ یک طرفہ اقدام تجارتی توازن کے بہانے پر مبنی ہے، لیکن اس کے سیاسی اور سفارتی اثرات بھی نمایاں ہیں۔ بھارت کے پاس اس صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے چند آپشن موجود ہیں: وہ ’’ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن‘‘ (WTO) میں شکایت درج کروا سکتا ہے، امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف لگاسکتا ہے، یا سفارتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے کسی درمیانی راہ کی تلاش کرسکتا ہے…… تاہم یہ مسئلہ صرف تجارتی نہیں، بل کہ سماجی و اقتصادی بھی ہے۔
بھارت پہلے ہی دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن چکا ہے، جہاں غربت، بے روزگاری، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی کمی جیسے مسائل شدت اختیار کرچکے ہیں۔ دیہی علاقوں میں عوام آج بھی صاف پانی، مناسب غذا، علاج اور تعلیم سے محروم ہیں۔ غربت صرف آمدنی کی کمی کا نام نہیں، بل کہ یہ ایک کثیر الجہتی بحران ہے، جس میں سماجی ناانصافی، ذات پات کا امتیاز اور وسائل کی غیر مساوی تقسیم بھی شامل ہے۔
بھارت کی 1.4 ارب آبادی میں سے ایک ارب سے زائد افراد انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ محض 5 فی صد افراد 60 فی صد ملکی دولت پر قابض ہیں۔ آبادی میں تیز رفتاری سے اضافہ حکومت کے لیے صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کو مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر بھارت اپنی نوجوان آبادی کو تعلیم، ہنر اور روزگار کے مواقع فراہم نہ کرسکا، تو شدید معاشی و سماجی بحران سر اُٹھا سکتا ہے۔
موجودہ حالات میں بھارت کے لیے ضروری ہے کہ وہ تعلیم، ہنر مندی، زرعی اصلاحات، دیہی ترقی اور چھوٹے کاروباروں کی سرپرستی پر توجہ دے، تاکہ غربت میں کمی اور معیشت میں استحکام لایا جا سکے۔ بہ صورتِ دیگر، امریکی ٹیرف جیسے اقدامات معیشت کو سخت دھچکا پہنچا سکتے ہیں اور عام آدمی کے حالات مزید بدتر ہوسکتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










