سر احمد خان (سپین دادا)

Blogger Hilal Danish

سوات کی تعلیمی فضا میں اگر کسی ایک شخصیت کا ذکر احترام، محبت اور خلوص کے ساتھ کیا جاتا ہے، تو وہ سر احمد خان ہیں، جنھیں لوگ محبت سے ’’سپین دادا‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ نام (سپین دادا) خود ان کی شخصیت کا عکاس ہے…… ’’سپید نیت‘‘ (پشتو اصطلاح، جو صاف نیت کے لیے مستعمل ہے) والا انسان، ایک ایسا اُستاد جس نے علم کو محض مضمون کے طور پر نہیں، بل کہ ایک مشن کے طور پر پڑھایا۔
سپین دادا کا تعلق کیمل خیل سے ہے، مگر اُن کا علم، کردار اور محبت کی خوش بو پورے سوات میں پھیلی ہوئی ہے۔ وہ اُن گنے چنے اساتذہ میں سے ہیں، جو بہ یک وقت علم، اخلاق، عاجزی اور لطافت کا حسین امتزاج ہیں۔
سپین دادا کی طبیعت میں وہ مرنجاں مرنج کیفیت ہے، جسے لفظوں میں سمیٹنا مشکل ہے۔ پروٹوکول کے قائل ہیں، نہ رعب جھاڑنے کے۔ اُن کی محفل علم و محبت سے لب ریز اور اُن کی کلاس انسان دوستی کی درس گاہ ہوتی ہے ۔
٭ تعلیمی سفر، چراغ سے چراغ جلتا رہا:۔ سپین دادا نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز سی ٹی ٹیچر کی حیثیت سے کیا۔ اُن کی ابتدائی تعیناتی بونیر کے علاقے ’’امنور‘‘ میں ہوئی، جہاں وہ میٹرک کلاسوں کو سائنس پڑھاتے رہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آج بھی جب وہ کبھی ’’امنور‘‘ جاتے ہیں، تو لوگ نہ صرف اُنھیں پہچانتے ہیں، بل کہ اُن کے بھائیوں کا تعارف بھی یوں کرواتے ہیں: ’’یہ ہمارے سائنس ماسٹر صاحب کے بھائی ہیں!‘‘ دل چسپ بات یہ ہے کہ کسی وضاحت کی ضرورت پیش نہیں آتی، سب جانتے ہیں کہ بات اُسی ایک استاد کی ہو رہی ہے، جیسے پورے علاقے کا صرف ایک ہی سائنس ماسٹر ہو!
امنور میں خدمات کے بعد، سپین دادا نے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ’’ایس ایس ٹی‘‘ (SST) کا امتحان پاس کیا اور پھر مختصر عرصے کے لیے چترال میں لیکچرار کے طور پر تعینات رہے۔ اُن کی قابلیت اور محنت اُنھیں دوبارہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ترقی دلاتی رہی اور وہ ’’ایس ایس‘‘ (SS) کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اُنھوں نے بیدرہ سوات اور پھر فتح پور ہائیر سیکنڈری اسکول میں تعلیمی قیادت کے اعلا نمونے قائم کیے۔
سپین دادا کے کیرئیر کی اگلی منزل پرنسپل کی حیثیت سے کشورہ اور چارباغ کے ہائیر سیکنڈری اسکولوں میں تعیناتی کی صورت میں سامنے آئی۔ یہ سفر 2022ء میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر اختتام پذیر ہوا، مگر درحقیقت، علم کی شمع آج بھی روشن ہے۔
٭ علم کی روشنی ابھی باقی ہے:۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی سپین دادا نے علم کے سفر کو رکنے نہیں دیا۔ وہ آج بھی ’’حرا کالج، چارباغ‘‘ میں تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں اور شام کو ’’ایگل انسٹیٹیوٹ‘‘ میں کلاس لیتے ہیں۔ اس سے قبل، وہ مینگورہ کے معروف ’’ڈان کالج‘‘ میں برسوں تک ٹیوشن پڑھاتے رہے، جہاں اُن کا نام اور نوٹس سوات سے نکل کر پورے صوبے میں برانڈ بن چکے تھے۔
سپین دادا کے بھائی محمد اسماعیل خود بھی ایک معزز استاد اور ایگل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیں، مگر وہ اعتراف کرتے ہیں کہ ’’اگر مَیں تعلیم کے میدان میں نہ آتا، تو شاید سپین دادا کی عظمت میری نگاہوں سے اوجھل ہی رہتی۔ آج بھی، باوجود اس کے کہ مَیں ایک بڑے عہدے پر ہوں، اکثر میرا تعارف یوں ہوتا ہے کہ میں سائنس ماسٹر صاحب کا بھائی ہوں۔‘‘
٭ فلسفیانہ وقار اور فکری تمکنت:۔ تعلیم کے میدان میں سر احمد خان کی گفت گو کا انداز اُن کی پہچان بن چکا ہے۔ محکمۂ تعلیم کے ریٹائرڈ افسران اور اعلا عہدے دار اکثر اُنھیں ’’فلسفی‘‘ کَہ کر یاد کرتے ہیں۔ اُن کی بردباری، تحمل اور جذبات پر قابو اُن کے مزاج کا خاصا ہے۔ وہ بات کو سننے میں جتنی گہرائی رکھتے ہیں، جواب دینے میں اتنی ہی دانش مندی اور وقار کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
٭ خاندانی پس منظر اور روحانی جہت:۔ سپین دادا کے والد محترم عبد الغفار خان (لالہ) صاحب نے اُن کی تربیت اس انداز سے کی کہ اُن کے کردار میں علم، تہذیب اور مروّت کا امتزاج صاف جھلکتا ہے۔ اُن کے بھائیوں میں ابراہیم جوانی میں ایک موذی مرض کے سبب وفات پاگئے۔ محمد اسماعیل جیسا کہ ذکر ہوا، اُستاد اور سربراہِ ادارہ ہیں، جب کہ سب سے چھوٹے بھائی شعیب، محکمۂ پولیس میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
سال 2017ء میں سپین دادا نے حجِ بیت اللہ کی سعادت حاصل کی، جو اُن کی زندگی میں ایک روحانی سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ، بابائے کیمسٹری سر احمد خان کو صحتِ کاملہ، عافیتِ دائمی اور عمرِ دراز عطا فرمائے…… اور اُن کی تعلیمی خدمات کا صدقۂ جاریہ تادیر جاری رکھے، آمین!
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے