گرمی کی شدت بڑھ چکی ہے۔ جولائی کی چلچلاتی دھوپ، آسماں سے برستی آگ اور سڑکوں پر تپتے تارکول کا منظر، گویا پورے شہر کو بھٹی میں جھونک چکا ہے۔ ایسے میں عام شہری گھروں یا دفاتر کے اندر کسی ٹھنڈی جگہ کی تلاش میں مصروف ہوتے ہیں۔ بازار کے خریدار بھی جلدی واپسی کی راہ لیتے ہیں، لیکن سڑک کے بیچوں بیچ، دھوپ میں کھڑے وردی پوش اہل کار، وہی ٹریفک وارڈن ہے، جو مینگورہ شہر کے ٹریفک نظم کا گم نام محافظ ہے۔
مینگورہ کی سڑکیں ہر روز ہزاروں گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، رکشوں اور پیدل چلنے والوں کا بوجھ اُٹھاتی ہیں۔ ان سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا ایک غیر معمولی ذمے داری ہے، جسے یہ وارڈنز بغیر کسی شکایت کے نبھاتے ہیں۔ ان کے پاس سایہ ہے ، نہ آرام، نہ شکر گزاری کے دو بول ہی ہیں۔ ان کے حصے میں آتی ہے صرف گرمی، شور، گرد و غبار اور بعض اوقات عوام کا ناشکری بھرا رویہ۔
ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ 40، 45 ڈگری سینٹی گریڈ کی دھوپ میں ایک شخص اگر کئی گھنٹے کھڑا رہ کر صرف اس لیے ٹریفک کو کنٹرول کرتا ہے کہ شہری سہولت سے اپنی منزل تک پہنچ سکیں، تو وہ صرف ایک سرکاری ملازم نہیں، بل کہ ایک خاموش ہیرو ہے۔
بدقسمتی سے ہمارا معاشرہ اکثر ان اہل کاروں کی خدمات کو نظرانداز کر دیتا ہے۔ ہم ان کی موجودگی کو معمول سمجھ کر گزرتے ہیں۔ کبھی ان سے بدتمیزی کرتے ہیں، کبھی ان کی بات کو نظرانداز کرتے ہیں، اور اکثر تو ان کی موجودگی کو سرے سے محسوس ہی نہیں کرتے…… مگر حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ اہل کار اپنی جگہ سے ایک لمحہ کے لیے بھی ہٹ جائیں، تو شہر کا نظام درہم برہم ہو جائے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان ٹریفک وارڈنز کو مناسب سہولیات مہیا کرے۔ سایہ دار چوکیاں، ٹھنڈا پانی، وقفہ برائے آرام اور بہتر تربیت کے ساتھ ساتھ ان کے معاشی حالات کو بھی بہتر بنایا جائے۔
دوسری جانب، معاشرتی سطح پر بھی ہمیں ان کے لیے اپنے رویوں میں بہتری لانی ہوگی۔ صرف ایک سلام، ایک ٹھنڈی بوتل پانی یا ایک شکریے کا لفظ ان کے حوصلے بلند کرنے کے لیے کافی ہو سکتا ہے۔
ٹریفک وارڈن کی وردی صرف کپڑوں کا مجموعہ نہیں، بل کہ یہ صبر، قربانی، ذمے داری اور خدمت کی علامت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان ’’سڑک کے سپاہیوں‘‘ کو وہ عزت دیں جس کے وہ حقیقی معنوں میں مستحق ہیں۔
سلام ان بے آواز ہیروز پر، جو اپنی خاموشی میں نظم و ضبط کا شور رکھتے ہیں۔
……………………………………
لفظونہ انتظامیہ کا لکھاری یا نیچے ہونے والی گفتگو سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اسے اپنی پاسپورٹ سائز تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بُک آئی ڈی اور اپنے مختصر تعارف کے ساتھ editorlafzuna@gmail.com یا amjadalisahaab@gmail.com پر اِی میل کر دیجیے۔ تحریر شائع کرنے کا فیصلہ ایڈیٹوریل بورڈ کرے گا۔










